کوپن ہیگن: ایک نئی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ آج کا صحرہ نما سرخ سیارہ مریخ کبھی پانی سے بھرپور تھا۔
عرصہ دراز سے محققین اس بات پر تو متفق ہیں کہ ہمارے پڑوسی سیارے مریخ پر ماضی میں کبھی پانی تھا لیکن اس بات پر بحث جاری تھی کہ یہ پانی کتنی مقدار میں تھا۔
اب ایک نئی تحقیق میں معلوم ہوا کہ 4.5 ارب سال قبل مریخ 300 میٹر گہرے سمندروں سے ڈھکا ہوا تھا۔
یونیورسٹی آف کوپن ہیگن کے محققین حاصل ہونے والےنتائج سے پُر امید ہیں کہ مریخ کے متعلق اس سوال ’کہ کیا کبھی اس سیارے پر زندگی تھی؟‘ کا جواب حاصل کرنے کی جانب پیش قدمی ہوسکتی ہے۔
تحقیق میں اندازہ لگایا گیا کہ پورا سیارہ سمندروں سے ڈھکا ہوا تھا اور ان کی گہرائی 300 میٹر سے لے کر 1000 میٹر تک تھی۔
سینٹر فار اسٹار اینڈ پلینٹ فارمیشن کے پروفیسر مارٹن بِزارو کا کہنا تھا کہ یہ معلوم ہونے کے باوجود کہ مریخ کا سائز زمین کے مقابلے میں نصف ہے، اس کی نسبت ہمارے سیارے پر بہت کم پانی ہے۔
پروفیسر بِزارو کے مطابق مریخ پر یہ پانی برف سے بھرے سیارچوں کی وجہ سے آیا۔
پانی کے ساتھ یہ سیارچے مریخ پر حیاتیات سے متعلقہ مالیکیول جیسے کہ امائنو ایسڈ بھی لائے۔
ڈی این اے اور آر این اے کی جب بنیاد بنتی ہے تو امائنو ایسڈ کی ضرورت پڑتی ہے جو اپنے اندر ہر وہ چیز رکھتے ہیں جس کی ضرورت ایک خلیے کو ہوتی ہے۔
پروفیسر بِزارو نے بتایا کہ یہ مریخ کے وجود میں آنے کے ابتدائی 10 کروڑ سالوں میں ہوا۔