جرمنی: ماہرین نے ایک چھلّے نما انگوٹھی بنائی ہے جو مچھردانی کا کام کرتے ہوئے دھیرے دھیرے ماحول دوست دوا خارج کرتی ہے اور مچھر آپ سے دور رہنے پر مجبور ہوجاتے ہیں۔
مارٹن لوتھر یونیورسٹٰ ہیل وٹن برگ (ایم ایل یو) کے ماہرین نے تھری ڈی پرنٹر سے ایک چھلآ بنایا ہے جس میں مچھر بھگانے والی خاص دوا بھری گئی ہے۔
پہنی جانے والی انگوٹھی یا چھلّے سے دھیرے دھیرے ایک دوا ’آئی آر 3535‘ خارج ہوتی رہتی ہے اور طویل عرصے تک کام کرتی رہتی ہے۔
یہ تحقیق بین الاقوامی جرنل بنائے فارماسیوٹکس میں شائع ہوتی ہے۔ یہ کیمیکل مرک کمپنی نے بنایا ہے۔
’آئی آر 3535‘ جلد اور انسانوں کے لیے موزوں ترین دوا ہے جو دنیا بھر میں استعمال ہوتی ہے اور مچھر بھگانے والے لوشن میں بھی ڈالی جاتی ہے۔
ایم ایل یو کے پروفیسر رینے اینڈروش تھری ڈی پرنٹر سے حیاتیاتی طور پر ازخود تلف ہونے والے پالیمر کو تھری ڈی پرنٹر سے انگوٹھی میں ڈھالا ہے۔ اس میں موجود کیمیکل تبخیری عمل کے تحت دھیرے دھیرے چھلّے سے خارج ہوتا رہتا ہے۔
یوں مچھر بھگانے کا عمل مسلسل جاری رہتا ہے لیکن کیمیکل نکلنے کا دارومدار درجہ حرارت، پالیمر کی ساخت اور کیمیکل کی کثافت پر ہوتا ہے۔ مسلسل تجربات سے معلوم ہوا کہ اگر درجہ حرارت 37 درجے سینٹی گریٹ ہو تو انگوٹھی سے ایک ہفتے تک مچھر بھگاؤ دوا خارج ہوتی رہتی ہے۔
اس کامیابی کے بعد پروفیسر رینے اینڈروش نے کہا ہے کہ وہ اس کے مختلف ماڈل پر مزید تحقیق کریں گے اور مچھر دور رکھنے کی قوت بھی معلوم کی جائے گی۔