کیلیفورنیا: معالجین کے ایک گروپ نے دعویٰ کیا ہے کہ ایلون مسک کی کمپنی نیورالِنک ’برین-مشین انٹرفیس‘ بنانے کے لیے بندروں کے عضو کاٹ رہی ہے اور ان کو مار رہی ہے۔
فزیشن کمیٹی فار رسپانسبل میڈیسن(پی سی آر ایم) نے حال ہی میں ویب سائٹ پر اس کے متعلق تفصیلات جاری کیں ہیں جن میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ امریکی شہر ڈیوِس کی یونیورسٹی آف کیلیفورنیا میں کیے جانے والے تجربوں کے سبب بندر اذیت کا شکار ہیں۔
ادارے کی جانب سے لیب کے نوٹس شیئر کیے گئے جس میں بندروں پر متعدد سرجریز کے متعلق تفصیلات موجود تھیں جن میں بندروں میں سرجری کے دوران الیکٹروڈ لگائے جانے کا انکشاف کیا گیا۔
ان نوٹس میں نیورالنک کے ہیڈ نیورو سرجن میتھیو مک ڈوگل کا نام بھی واضح تھا۔
پی سی آر ایم کی ریئنا پوہل کا کہنا تھا کہ یونیورسٹی نے ادارے کی جانب سے فروری میں کیے جانے والے مقدمے کے بعد لیب نوٹس فراہم کیے۔ لیکن انہوں نے واضح کیا یہ تجربات نیورالنک کے ملازمین نے انجام دیے۔
دائر کیے گئے مقدمے میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ دماغ میں لگائے جانے والے الیکٹروڈ کی وجہ سے جانور انفیکشن کا شکار ہوئے اور غیر تصدیق شدہ بائیو گلو کی وجہ سے بندروں کے دماغ کے حصے ناکارہ ہوئے جس سے وہ ہلاک ہوئے۔
پی سی آر ایم کے مطابق یہ تجربات امریکی شہر ڈیوِس میں قائم یونیورسٹی آف کیلیفورنیا میں ہوئے اور نیورا لنک نے یونیورسٹی کی سہولیات استعمال کرنے کے لیے 14 لاکھ ڈالرز ادا کیے۔
واضح رہے ایلون مسک کی جانب سے 30 نومبر کو ٹوئٹر پر نیورالنک کمپنی کے لیے ’شو اینڈ ٹیل‘ نامی تقریب منعقد کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔
سالانہ بنیاد پر ہونے والی اس تقریب میں 2020 میں ایک خنزیر کے دماغ میں چپ لگانے جبکہ 2021 میں بندر کے دماغ میں چپ لگانے کا منصوبہ پیش کیا گیا، جو بعد میں مر بھی گیا۔