ہاربِن: ایک تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ برطانیہ میں دنیا کے دیگر ممالک کی نسبت نوجوانوں میں ٹائپ 2 ذیا بیطس کی سطح میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔
200 سے زائد ممالک اور خطوں سے تعلق رکھنے والے ڈیٹا کا تجزیہ کرنے والے محققین کے مطابق 1990 کے بعد سے نوجوانوں میں اس بیماری کی تشخیص میں تقریباً چار گُنا اضافہ دیکھا گیا ہے۔
لوگ عموماً ادھیڑ عمری یا بڑھاپے میں ٹٓائپ 2 ذیا بیطس کے عارضے میں مبتلا ہوتے ہیں جس سے ان میں قلبی امراض اور نظروں کا کمزور ہونا سمیت موت کے خطرات میں اضافہ ہوجاتا ہے۔
لیکن موٹاپے کی شرح میں اضافہ نوجوانوں میں اس بیماری کی تشخیص کی اہم وجہ ہے۔
چین کی ہاربِن میڈیکل یونیورسٹی کی ٹیم نے گلوبل برڈن آف ڈیزیز اسٹڈی کے ڈیٹا کا استعمال کرتے ہوئے 15 سے 39 سال کے افراد کے درمیان ٹائپ 2 ذیا بیطس کی شرح کا موازنہ کیا۔
بی ایم جے میں شائع ہونے والی تحقیق کے نتائج میں معلوم ہوا کہ 1990 میں برطانیہ میں فی ایک لاکھ نوجوانوں میں 94 ٹائپ 2 ذیا بیطس کے کیسز تھے لیکن 2019 تک یہ تعداد تقریباً چار گُنا بڑھ کر 347 تک پہنچ چکی تھی۔
کینیڈا وہ دوسرا ملک ہے جہاں یہ بیماری نوجوانوں میں تیزی سے پھیل رہی ہے۔ 1990 میں فی ایک لاکھ نوجوانوں میں 29 کے قریب کیسز سامنے آئے تھے جبکہ 2019 میں یہ تعداد 79 تک پہنچ گئی۔
دنیا بھر میں 1990 میں فی ایک لاکھ نوجوانوں میں سے 117 افراد میں اس بیماری کی تشخیص ہوئی تھی جو 2019 میں بڑھ کر 183 تک پہنچ گئی۔
تحقیق کے مطابق ٹائپ 2 ذیا بیطس کے مرکزی اسباب میں بلند باڈی ماس اِنڈیکس کے ساتھ فضائی آلودگی اور سیگریٹ نوشی بھی شامل ہیں۔