سائنسدان ہمارے نظام شمسی میں موجود پراسرار روشنی کی وجہ جاننے میں ناکام

ویسے تو خیال کیا جاتا ہے کہ خلا میں تاریکی کا راج ہوتا ہے مگر حقیقت تو یہ ہے کہ ہمارا نظام شمسی اتنا تاریک نہیں۔

درحقیقت ہمارے نظام شمسی میں ایک پراسرار روشنی موجود ہے اور سائنسدان اب تک اس کی وضاحت نہیں کرسکے۔

ماہرین نے ناسا کی ہبل اسپیس ٹیلی اسکوپ کی 2 لاکھ سے زیادہ تصاویر کے ڈیٹا کا تجزیہ کرکے خلا میں موجود جگمگاہٹ کے ماخذ کو جاننے کی کوشش کی۔

اس پراجیکٹ کو اسکائی سرف کا نام دیا گیا تھا جس پر ایری زونا اسٹیٹ یونیورسٹی کے تحت دنیا بھر کے محققین کام کررہے تھے۔

تحقیقی ٹیم نے تصاویر کے ڈیٹا سے ہمارے نظام شمسی میں روشنی پھیلانے والے سیاروں، ستاروں، کہکشاؤں اور دیگر ذرائع کو منفی کیا۔

ان سب کے باوجود ایک پراسرار مدھم روشنی بدستور موجود رہی جسے سائنسدانوں نے گھوسٹ لائٹ کا نام دیا۔

محققین کے مطابق اگر رات کی تاریکی میں 10 جگنو جگمگائے تو گھوسٹ لائٹ جتنی روشنی ہوتی ہے۔

نظام شمسی کے ایک خاکے میں اس پراسرار روشنی کو دکھایا گیا ہے / فوٹو بشکریہ ناسا

نظام شمسی کے ایک خاکے میں اس پراسرار روشنی کو دکھایا گیا ہے / فوٹو بشکریہ ناسا

 

محققین نے بتایا کہ ہمارے خیال میں اس روشنی کا تعلق نظام شمسی سے باہر سے نہیں اور یہ نظام شمسی کا ایک نیا عنصر ہوسکتا ہے، مگر ہم ابھی تک اس کا تجزیہ نہیں کرسکے ہیں۔

ان کے خیال میں ممکنہ طور پر یہ روشنی نظام شمسی میں ہر سمت میں سفر کرنے والے شہاب ثاقب سے خارج ہونے والی گرد کا نتیجہ ہوسکتی ہے۔

اس دریافت سے متعلق نتائج 2 تحقیقی رپورٹس میں سامنے آئے۔

ایک تحقیق میں دریافت کیا گیاکہ ہمارے نظام شمسی میں 95 فیصد فوٹون ہماری کائنات کے ایک سرے سے آئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ابتدا سے ہی ہبل کو استعمال کرنے والے بیشتر صارفین ان آسمانی فوٹونز کو نظرانداز کررہے ہیں اور ان کی توجہ ستاروں اور کہکشاؤں پر مرکوز ہے، مگر یہ فوٹونز اہم ہیں۔