قدیم دور کے قوانین

زمانہ قدیم میں چھاپے خانے تو تھے نہیں لہٰذا سلطنت کے اہم قوانین کو پتھر کی لاٹوں پر کندہ کر کے شاہراہوں پر نصب کر دیا جاتا تھا اسی قسم کی ایک لاٹ پیرس کے ایک عجائب گھر میں پڑی ہے جس پر وہ قوانین کندہ ہیں جو قدیم بابل کے بادشاہ ہمورابی کے دور میں وضع کئے گئے تھے جو بابل کا 1750 قبل از مسیح کے دور میں حکمران تھا اس کے دور حکومت میں وضع کئے گئے جو چیدہ چیدہ قوانین تھے ان کا ہم اب  درج ذیل سطور میں ایک ہلکا سا ذکر کرنے جا رہے ہیں۔ حمورابی کے زمانے میں جراحی کے فن نے بڑی ترقی کر لی تھی چنانچہ ضابطے میں اس فن کا تفصیل کے ساتھ ذکر ہے۔ آنکھوں کا آپریشن بھی ہوتا تھا لیکن اگر کسی آپریشن کے باعث مریض کی موت واقع ہو جاتی یا آنکھوں کے آپریشن کی وجہ سے بینائی ضائع ہو جاتی تو ڈاکٹر کا ہاتھ کاٹ لیا جاتا البتہ مریض اگر غلام ہوتا پھر ڈاکٹر کو اس کے عوض ایک عدد غلام فراہم کرنا پڑتا۔نیا مکان اگر معمار کی غلطی یا لاپرواہی سے گر جاتا اور مالک مکان کا سامان ضائع ہو جاتا تو معمار کا فرض ہو جاتا کہ مکان کو دوبارہ اپنے خرچ سے تعمیر کرے۔ حمو رابی کے عہد میں جان کے بدلے جان،آ نکھ کے بدلے آنکھ اور ہاتھ کے بدلے ہاتھ کی سزا دی جاتی۔ بیٹا اگر اپنے باپ پر ہاتھ اٹھاتا تو اس کا ہاتھ کاٹا جا سکتا تھا۔حمورابی کے ضابطے میں 34 جرائم ایسے تھے کہ جن کی سزا موت تھی۔ اس وقت سکوں کا رواج نہ تھا لیکن چاندی کے تین اوزان سکے کی حیثیت سے رائج تھے، مینا کا وزن 800 گرام ہوتا تھا اور شیکل کا 8گرام دیہات میں اجرت کی ادائیگی جنس کی شکل میں ہوتی تھی لیکن شہروں میں چاندی کی شکل میں۔ اب چند دیگر اہم واقعات کا ذکر بے جا نہ ہوگا خلیجی ممالک کے 22ارب ڈالرز سے سر دست وطن عزیز کی لائف لائن مضبوط تو ہوگئی ہے  پر یہ سوچنے کا مقام ہے کہ جب تک ہم کبھی آئی ایم ایف اور کبھی اپنے دوست ممالک کے آ گے ہاتھ پھیلا کر ا پنے لئے نان نفقہ پیدا کریں گے نہ ہم اپنی درآمدات کو خصوصا ًسامان تعیش پر پابندی لگاتے نہیں ہیں اور نہ غیر ترقیاتی کاموں پر خرچ کرنا بند کرتے ہیں۔ سیلاب زدگان کیلئے امداد کی منظوری ایک خوش کن امر ہے تاہم اس امداد کی تقسیم کے واسطے ایک سخت فول پروف مانیٹرنگ سسٹم وضع کرنے کی ضرورت ہے تاکہ  اس حوالے سے کئے گئے اقدامات زمینی حقائق کے مطابق ہوں اور ان سے مسئلہ حل ہو۔