پیرو،حکومت مخالف مظاہرے، 10سے زائد ہلاکتیں، کرفیو نافذ 

لیما:پیرو کی حکومت نے حکومت مخالف مظاہرین اور سکیورٹی فورسز کے درمیان جھڑپوں میں 10سے زائد افراد کی ہلاکت کے بعد جنوبی علاقے پونو میں بدامنی پر قابو پانے کے لیے تین دن کیلئے کرفیو نافذ کر دیا۔

غیر ملکی میڈیاکے مطابق  وزیر اعظم البرٹو اوٹارولا نے ملکی حالات کے پیش نظر کرفیو تین دن تک جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے، شورش زدہ علاقوں میں مقامی وقت کے مطابق شام 8:00بجے سے صبح 4 بجے تک کرفیو نافذ رہے گا۔

 واضح رہے کہ مظاہرین بولارٹے کے استعفی کے ساتھ ساتھ قبل از وقت انتخابات اور کاسٹیلو کی رہائی کا مطالبہ کر رہے ہیں جو  سازش  اور  بغاوت  کے الزام میں 18ماہ کی حراست میں رہ رہے ہیں۔

دوسری جانب  ایمنسٹی انٹرنیشنل نے پیرو کے حکام پر زور دیا کہ وہ ملک کے جنوب میں ہلاکتوں کے بعد شہریوں کے خلاف طاقت کے غیر ضروری اور غیر متناسب استعمال کو ختم کریں۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل پیرو کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر مارینا ناوارو نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ پیرو میں تشدد میں اضافہ ناقابل قبول ہے، مظاہرین کے خلاف ریاستی جبر اور انسانی جانوں کا ضیاع بحران کو مزید بڑھا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم انسانی حقوق کے مکمل احترام کے لیے حکام سے اپنی کال کا اعادہ کرتے ہیں، سیکورٹی فورسز کو طاقت کے استعمال پر بین الاقوامی معیارات پر عمل کرنا چاہیے، ملک جس سیاسی بحران سے گزر رہا ہے اس کی قیمت عوام کو ادا نہیں کرنی چاہیے۔