سری لنکا نے اپنی آدھی فوج ختم کرنے کا اعلان کردیا

سری لنکا نے اپنی آدھی فوج ختم کرنے کا اعلان کردیا۔ وزارت دفاع نے کہا ہے کہ ملک میں جاری معاشی بحران کی وجہ سے فوج کی تعداد کو تقریباً آدھا کیا جائے گا۔

فرانسیسی نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق گزشتہ برس سے سری لنکا کی 2 و کروڑ 20 لاکھ آبادی کو پیٹرولیم مصنوعات اور خوراک کی شدید کمی کے باعث مشکلات کا سامنا ہے۔

سری لنکا کے صدر رانیل وکرما سنگھے نے ملک کے دیوالیہ ہونے کے بعد ٹیکسز میں اضافہ اور اخراجات میں کمی کی تھی تاکہ عالمی مالیاتی ادارے آئی ایم ایف سے ڈیل کی جاسکے۔

اب سری لنکن وزارت دفاع نے اعلان کیا ہے کہ رواں برس 2 لاکھ کی فوج میں سے 65 ہزار اہلکاروں کو ریٹائر کیا جائے گا اور اس دہائی کے اختتام تک سری لنکن فوج کی تعداد ایک لاکھ کردی جائے گی۔

سری لنکا میں خانہ جنگی کے بعد ایک دہائی تک فوج کی تعداد میں اضافہ رہا، 2009ء میں فوج کی تعداد 4 لاکھ تک پہنچ گئی تھی، یہ وہ وقت تھا جب حکومت نے علیحدگی پسند تامل ٹائیگرز کیخلاف کارروائی کی اور ان کا خاتمہ کیا، اس کارروائی میں ہزاروں عام شہری بھی ہلاک ہوئے تھے۔

سری لنکا میں گزشتہ برس دفاع پر مجموعی طور پر 10 فیصد خرچ ہوا اور ماہرین کے مطابق آدھی حکومتی تنخواہیں سیکیورٹی فورسز پر خرچ ہوئیں۔

گزشتہ برس لوڈشیڈنگ، پیٹرول کے بحران، مہنگائی اور خوراک کی کمی کے باعث معیشت 8.7 فیصد تک سُکڑ گئی تھی، جولائی میں یہ بحران اپنے عروج پر پہنچ گیا تھا جب مظاہرین نے سابق صدر کی رہائشگاہ پر حملہ کردیا تھا۔

مظاہرین کے حملے کے بعد وہ ملک چھوڑ کر چلے گئے تھے اور انہوں نے بیرون ملک سے اپنا استعفیٰ پیش کردیا تھا۔