دلی کی جامع مسجد کے امام کی تقرری عدالت میں چیلنج

نئی دلی:دلی کی جامع مسجد کے امام کی تقرری کو عدالت میں چیلنج کر دیا گیا ایک مقامی رہائشی سہیل احمد خان نے ان کی تقرری کو چیلنج کیا ہے۔

سہیل خان نے دلی ہائی کورٹ میں داخل کی گئی درخواست میں موقف اختیار کیا ہے کہ اماموں کی تقرری کے ضابطوں کے تحت موروثی امامت کی کوئی گنجائش نہیں۔

 بی بی سی سے بات کرتے ہوئے ہوئے ان کا کہنا ہے کہ وہ گذشتہ دس برس سے وقف بورڈ اور دوسرے اداروں سے جامع مسجد کے بارے میں معلومات حاصل کرتے رہے ہیں۔

 انھوں نے الزام لگایا کہ موجودہ امام مسجد اور اس کی املاک کو ذاتی جائیداد کے طور پر استعمال کر رہے ہیں اور ان کی سرپرستی میں جامع مسجد مخدوش ہو رہی ہے۔

انھوں نے کہا کہ میں نے اپنی پٹیشن میں درخواست کی ہے کہ موجودہ امام تو امام بن چکے ہیں لیکن ان کے بعد یہ نظام ختم ہونا چاہیے کہ امام کا بیٹا ہی امام ہو گا۔

ان کے بیٹے کو کیوں امام بنایا جائے؟ ایسے شخص کو امام بنایا جائے جو قاری ہو، حافظ ہو، ہر وہ چیز جو امام کے لیے ضروری ہے، وہ جانتا ہو اور اس مقام کے قابل ہو۔

سہیل احمد خان نے عدالت سے درخواست کی ہے کہ جامع مسجد ایک بین الاقوامی اہمیت کی تاریخی عمارت ہے لہٰذا اسے ایک پروٹیکٹڈ ریزرو  تاریخی عمارت قرار دیا جائے۔

ان کا کہنا ہے کہ پروٹیکٹڈ قرار پانے کی صورت میں اس میں نماز نہیں ہو سکے گی اس لیے میں نے یہ بھی درخواست کی ہے اس میں نماز نہ روکی جائے۔ 

مسجد میں آنے والا سارا پیسہ حکومت کے پاس جائے اور وہی پیسہ مسجد کی دیکھ بھال پر لگایا جائے۔