پاکستان میں بھارت کی طرح غربت نظر نہیں آئی، جاوید اختر

ممبئی: بھارتی ڈرامہ نگار جاوید اختر کا کہنا ہے کہ انہوں نے پاکستان کے شہر لاہور کی سڑکوں پر بےگھر لوگ اور بھیک مانگنے والے نہیں دیکھے۔

جاوید اختر حال ہی میں ایک کانفرنس میں شریک ہوئے جہاں انہوں نے گزشتہ ماہ لاہور میں منعقد ساتویں فیض فیسٹیول میں اپنے دورے اور پاکستان سے متعلق اپنے متنازع تبصرے پر گفتگو کی۔

اس موقع کا فائدہ اٹھاتے ہوئے میزبان، معروف مصنف چیتن بھگت نے جاوید اختر سے سوال کیا کہ یہ دیکھتے ہوئے کہ پاکستان کی معیشت زبوں حالی کا شکار ہے اور ان کے ذخائر خالی ہیں، کیا آپ نے وہاں بڑھتی ہوئی مہنگائی کا اثر دیکھا؟

جس کے جواب میں اسکرین رائٹر نے نشاندہی کی کہ پاکستان میں غربت بھارت کے مقابلے میں بظاہر نہیں نظر آتی اور یہ ایک حیران کر دینے والی بات ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’حقیقت یہ ہے کہ ہندوستان میں غربت بالکل ہمارے سامنے ہے، اور ارب پتیوں کے بالکل قریب واقع ہے لیکن مجھے لگتا ہے کہ پاکستان میں کچھ پابندیاں ان کے غربت زدہ لوگوں کو دور رکھتی ہیں، جہاں صرف ضرورت مند ہی ہوتے ہیں۔‘

جاوید اختر نے کہا کہ وہ تین مرتبہ پاکستان کا دورہ کر چکے ہیں مگر انہوں نے پاکستان کے شہر لاہور کی سڑکوں پر بےگھر لوگ اور بھیک مانگنے والے نہیں دیکھے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’مجھے یقین ہے کہ انہوں نے ان کی ضروریات پوری کرنے کے لیے ایک نظام تیار کیا ہے کیونکہ یہ ظاہر ہے کہ ان کے پاس غریب لوگ ہیں۔

‘لاہور میں منعقد ساتویں فیض فیسٹیول میں اپنے متنازع بیان پر ردعمل دیتے ہوئے جاوید اختر نے کہا کہ ’جب میں پاکستان سے ہندوستان واپس آیا تو مجھے ایسا لگا جیسے میں تیسری عالمی جنگ جیت گیا ہوں۔ میں نے جو کچھ کہا اس میں کیا غلط تھا؟ مجھ سے کم از کم اتنا ہی کہنے کی توقع تھی۔

جاوید اختر نے یہ بھی کہا کہ ملک کے اقدامات پر تمام پاکستانیوں کو تنقید کا نشانہ نہیں بنایا جانا چاہیے پاکستان میں لوگوں کا ایک بہت بڑا طبقہ ہے جو بھارت کے ساتھ اچھے تعلقات رکھنا چاہتا ہے اور یہ بات قابل فہم ہے۔

یاد رہے کہ بھارتی رائٹر جاوید اختر نے لاہور کے فیض فیسٹیول میں گفتگو کے دوران پاکستان کو ممبئی حملوں کا ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے کہا تھا کہ ممبئی پر حملہ کرنے والے پاکستان میں  آزاد گھوم رہے ہیں جس پر قوم کی جانب سے شدید غم وغصے کا اظہار کیا گیا تھا۔