بی جے پی رہنما نے اذان کی توہین کردی، مسلمانوں میں غم وغصے کی لہر

کرناٹک: بھارتیہ جنتا پارٹی کے سابق وزیر ایس کے ایشوارپا نے اذان کی آواز سُن کر توہین آمیز کلمات ادا کئے جس سے مسلمانوں کی دل آزاری ہوئی اور مسلم آبادی میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی۔

بھارتی میڈیا کے مطابق کرناٹک میں بی جے پی کے سینیئر رہنما ایس کے ایشوارپا ایک عوامی اجتماع سے خطاب کر رہے تھے۔ اس دوران اذان کا وقت ہوگیا لیکن سابق وزیر نے اپنی تقریر روکنے کے بجائے انتہائی نامناسب کلمات ادا کہے۔

بی جے پی رہنما نے مزید کہا کہ ہم مذہبی ہیں، مندروں میں لڑکیاں اور خواتین بھجن گاتیں اور عبادت کرتی ہیں لیکن ہم لاؤڈ اسپیکر استعمال نہیں کرتے۔ سپریم کورٹ کا فیصلہ جلد آنے والا ہے اور آج نہیں تو کل یہ اذان ختم ہو جائے گی۔

بی جے پی کے سابق وزیر نے کہا کہ اتنی تیز آواز سے میرے سر میں درد ہوتا ہے۔ کیا اللہ کو سنائی نہیں دیتا جو لاؤڈ اسپیکر کی آواز اتنی زیادہ رکھی جاتی ہے۔

کرناٹک کے سابق نائب وزیراعلیٰ ایشوارپا متنازع بیانات کے باعث خبروں میں رہتے ہیں۔ حال ہی میں انھوں نے ٹیپو سلطان کو “مسلم گنڈا” کہ دیا تھا۔ بی جے پی کی حکومت لاؤڈ اسپیکر پر اذان کو ختم کرانے کے لیے پوری کوشش کرر ہی ہے۔

یاد رہے کہ بھارتی سپریم کورٹ نے جولائی 2005 میں آواز کی آلودگی کے صحت پر اثرات کا حوالہ دیتے ہوئے رات 10 بجے سے صبح 6 بجے تک لاؤڈ اسپیکر کے استعمال پر پابندی عائد کر دی تھی۔

تاہم بعد اکتوبر 2005 میں عدالت نے کہا کہ لاؤڈ اسپیکر کو سال میں 15 دن تہواروں کے موقع پر آدھی رات تک استعمال کرنے کی اجازت دی جا سکتی ہے۔

واضح رہے کہ متنازع بیانات کے لیے شہرت رکھنے والے  بی جے پی کے سینئر لیڈر ایشوارپا کو گزشتہ سال ایک ٹھیکیدار کی خودکشی کے بعد وزیر کے عہدے سے مستعفی ہونا پڑا تھا۔