آج کل سوشل میڈیا کا دور ہے، جدھر دیکھیں جس کو دیکھیں وہ سوشل میڈیا کا سہارا لیکر جو کچھ دیکھتا سنتا ہے اسے سوشل میڈیا کے ذریعے پوری دنیا میں وائرل کرنا چاہتا ہے اور راتوں رات اپنی مشہوری چاہتا ہے چاہئے اس کا فائدہ ہو یا نہ ہو مگر اپنی پوسٹ کو دوسروں تک پہنچانا اپنا فرض سمجھتا ہے یہ سوچے بغیر کہ اس کا معاشرے پر کیا اثر پڑے گا یہ سوچے سمجھے بغیر کہ اس پوسٹ کہ برے اثرات بھی ہوسکتے ہیں انٹرنیٹ پوری دنیا سے رابطے میں رہنے کی ایک بہترین سروس ہے اگر ہم اس کا بہترین استعمال کریں۔ آپ نے اکثر دیکھا ہوگا آپکے محلے میں گلیوں میں کہیں نہ کہیں آپکو انٹرنیٹ کیفے نظر آتے ہیں جہاں پر چند روپوں میں آپکو گھنٹے بھر کے لیے انٹرنیٹ کی سہولت دی جاتی ہے، جہاں لوگ آکر انٹرنیٹ پر سوشل میڈیا استعمال کر رہے ہوتے ہیں ایسے میں کچھ لوگ انتشار سے بھرے پوسٹ کو لائیک یا اس کو شیئر کرنے میں مصروف ہوتے ہیں جو کہ قانونا ًجرم ہے۔کئی لوگ اس قانون سے واقف ہوتے ہوئے بھی شرارت کرتے ہیں اور کئی لوگ اسے انٹرٹینمنٹ سمجھ کر خود کو اور اگلے کو انٹرٹین کر رہے ہوتے ہیں۔ جو کہ سراسر غلط ہے اور غیر قانونی ہے اس سے آگاہ ہونا بہت ضروری ہے اور اس کہ لیے ہم سب کو ملکر کام کرنا ہے اور نئی نسل کو اس بارے میں آگاہی دینا ہے۔ اپنے بچوں پر پوری نظر رکھنا ہے کہ کہیں وہ سوشل میڈیا کا غلط استعمال تو نہیں کرتے۔ آج کل ماں باپ اپنے بچوں کو وقت تو نہیں دیتے لیکن انکو مصروف رکھنے کے لیے انکو موبائل لے دیتے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ ہم نے فرض ادا کر دیا ہے۔ کیا آپ نے کبھی یہ بھی سوچا ہے کہ آپ نے اپنے بچے کو موبائل دینے سے پہلے اس کو اس کا استعمال کرنے کا طریقہ بھی بتایا ہے اس کو سوشل میڈیا کے بارے میں تربیت دی بھی ہے،کیا آپ اس پر چیک اینڈ بیلنس رکھتے ہیں کہ وہ سوشل میڈیا پرکیا کر رہا ہے،کیا دیکھ رہا ہے کیا لکھ رہا ہے کیا سوچ رہا ہے اورکیا سُن رہا ہے،اکثر آپ نے دیکھا ہوگا بہت سارے گھروں میں کمپیوٹر ہوتے ہیں اس کی جگہ مخصوص نہیں ہوتی بلکہ بچوں کے کمروں میں ہوتا ہے، بچوں کو پی سی دینے سے پہلے کبھی کسی نے چیک نہیں کیا ہوتا کہ انکا بچہ اس کا استعمال ٹھیک کر رہا ہے یا غلط، پی سی کو ہمیشہ ایسی جگہ پر ہونا چاہئے کہ جہاں پر پوری فیملی یعنی ماں باپ کی بھی نظر ہو اور وہ اپنے بچے پر نظر رکھ سکیں کہ ہمارا بچہ اس کا استعمال ٹھیک کر رہا ہے۔اکثر بچے آن لائن شکاریوں کا شکار ہوکر بلیک میل بھی ہو جاتے ہیں۔ ہمیں اپنے بچوں پر پوری ذمے داری سے توجہ دینا ہوگی زیادہ دیر موبائل استعمال کرنے سے روکنا ہوگا اس سے بچوں کا بہت نقصان ہے،آنکھیں کمزور اور جسم بھی سست اور کمزور ہو جاتا ہے، آپ نے اکثر دیکھا ہوگا چھوٹے چھوٹے بچے لڑائی جھگڑے والی گیمز دیکھ کر اکثر لڑائی جھگڑا کرتے ہیں اور انکی آنکھوں پر چشمے بھی بہت جلد لگ جاتے ہیں،اپنے بچوں کی بھر پور رہنمائی کریں انکو سوشل میڈیا اور انٹرنیٹ کے صحیح استعمال کے بارے میں تعلیم دیں،انہیں جسمانی ایکسرسائز اور کھیل کود کی طرف راغب کریں انہیں کمپیوٹر کے استعمال سے نہیں ناجائز استعمال سے روکیں اپنے بچوں سے دوستی کریں اور انکو اچھے برے کی پہچان کرائیں اور یہ عمل بلا خوف و شرم کریں، اس حوالے سے ہمارے اساتذہ پر بھی بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ اپنے سکول و کالج یونیورسٹی میں اپنے سٹوڈنٹس پر پوری نظر رکھیں اور انہیں دنیا کے سب سے تیز ترین ہتھیار کے بارے میں جس کا نام سوشل میڈیا ہے کے بارے میں تعلیم دیں اور اس کا جائز استعمال کرنا سکھائیں ورکشاپ کریں سیمینار کا انعقاد کریں۔آئیں اپنے مستقبل کو یعنی اپنے بچوں کو اپنی فیملی کو بچائیں ہر اس عمل س جو ہمارے لیے ہمارے ملک کے لئے نقصان دہ ہو۔