روس نے سائنسی ادارے کے سربراہ سمیت دیگر دو اہم ہائپر سونک میزائل ٹیکنالوجی کے ماہرین کو غداری اور خفیہ معلومات چین کو فراہم کرنے کے الزام میں گرفتار کر لیا۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق سائیبریا کے کرسٹیانووچ انسٹیٹیوٹ آف تھیوریٹکل مکینکس کے سربراہ ایلگزینڈر شپلیوک پر 2017 میں سائنٹفک کانفرنس کے دوران چین کو خفیہ نوعیت کی معلومات فراہم کرنے پر غداری کا الزام عائد کیا گیا ہے۔
ہائپر سونک ٹیکنالوجی کے سائنسدان ایلگزینڈر شپلیوک نے خود پر لگائے ہوئے الزامات کی تردید کرتے ہوئے مؤقف اختیار کیا کہ انہوں نے جو معلومات دی تھی وہ خفیہ نوعیت کی نہیں تھی بلکہ بہ آسانی انٹرنیٹ پر دستیاب ہے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق تینوں سائنسدانوں کی گرفتاری کے حوالے سے اس سے قبل خبریں سامنے نہیں آئی تھیں، تاہم انہیں گزشتہ برس اگست میں گرفتار کیا گیا تھا۔
سائنسدانوں کی گرفتاری کےحوالے سے روسی ترجمان دمیتری پاسکوف نے تفصیل میں جانے سے گریز کرتے ہوئے کہا کہ روسی سکیورٹی سروسز مادر وطن کے ساتھ غداری کے ممکنہ معاملات پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں۔
دوسری جانب چین نے اس معاملے میں مؤقف اختیار کیا کہ چین اور روس کے تعلقات نان الائنمنٹ، نان کنفرنٹیشن اور نان ٹارگیٹنگ کی بنیاد پر اسطوار ہیں جہاں ہم ایک دوسرے کے خلاف سرد جنگ کی ذہنیت کے طور طریقے نہیں اپناتے۔
واضح رہے کہ اس سے قبل لیزر اسپیشلسٹ دمیتری کولکر کو بھی چین کو خفیہ راز فراہم کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا تاہم وہ گرفتاری کے دو دن بعد کینسر کے باعث انتقال کر گئے تھے، جبکہ 2020 میں ایلگزینڈر لوکانن اور سینٹ پٹرس برگ کی آرکٹک اکیڈمی آف سائنس کے سربراہ کو بھی چین کو خفیہ معلومات فراہم کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔