سوشل میڈیا پر دکھائے جانے والے ان مناظر پر کڑی سنسر شپ ضروری ہے کہ جس میں پرتشدد اور اخلاقی اقدار کے برعکس مواد ہوتا ہے ، اظہار رائے کی آزادی کا مطلب قطعا ًیہ نہیں ہے کہ جو جس طرح چاہے تمام اخلاقی حدود و قیود کو پائمال کرے۔ اگر کوئی social scientist یا ماہر نفسیات اس معاملے میں ریسرچ کرے تو وہ یقینا اس نتیجے پر پہنچے گا کہ ہمارے معاشرے میں تیزی سے لوگوں کے رویوں میں تبدیلی آئی ہے اس کے اور سوشل میڈیا کے مابین گہرا لنک ہے۔سوشل میڈیا پر جو پرتشدد اور اخلاقی اقدار کے منافی مواد ہوتا ہے اسکی نئی نسل کے اذہان پر منفی اثر پڑ رہا ہے۔ یہ بات تو طے ہے کہ برین واشنگ کا سب سے زیادہ اثر teenagers یعنی گیارہ برس
سے 19 سال کے بچوں پر ہوتاہے اور یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ اسوقت ہمارے ملک میں جواں سال بچوں کی تعداد بڑے بوڑھوں سے زیادہ ہے اور یہ وہ جنریشن ہے کہ اگر آج اسکی ذہنی تربیت اچھی نہ ہوئی تو کل کلاں جب اس ملک کی باگ ڈور اس کے ہاتھ میں ہو گی تو اس بھاری بھرکم ذمہ داری کو کیسے انجام د ے پائیں گے۔ اب کچھ تذکرہ بین الاقوامی منظر نامے کا ہوجائے
جہاں روس امریکہ اورچین کے درمیان دنیا میں اثر رسوخ کی دوڑ لگی ہوئی ہے ۔ امریکہ کی کوشش ہے کہ روس کو تنہا کیا جائے جبکہ دوسری طرف روس امریکہ اور اس کے اتحادیوں کی پابندیوں کامقابلہ کرنے کیلئے نئے اتحادی ڈھونڈ رہا ہے ۔ایسی ہی ایک کوشش روس میں ہونے والی ایک بڑی بین الاقوامی کانفرنس ہے، جس میں روس اور افریقہ کے 54 ملکوں کے سربراہ یا اہم سرکاری عہدےدار شریک ہونے والے ہیں۔روس کے لیے یہ اہم ہے کہ وہ پچاس سے زائد افریقی ملکوں کے نمائندوں کو اپنے حق میں ہموار کرنے کی کوشش کرے ، جو زرعی مصنوعات اور دفاع کے لئے ماسکو پر انحصار کرتے ہیں۔ مبصرین کو توقع ہے کہ ان کانفرنس میں دو
موضوعات پر بات لازمی ہوگی ، ایک افریقی ملکوں کو اناج کی فراہمی کیسے ہو اور افریقی ملکوں میں واگنر گروپ کا کردار کیا رہے گا۔واضح رہے کہ روس کے اناج برآمدگی کے بین الاقوامی معاہدے سے نکل جانے کا سب سے زیادہ اثر افریقی ملکوں پر پڑے گا، جن کی گندم اور اناج کی ضروریات پوری کرنے کا بڑا انحصار روس پر ہے۔روسی صدر پیوٹن نے بارہا کہا ہے کہ روس کم آمدن والے افریقی ممالک کو مفت اناج کی پیشکش کرے گا کیونکہ اب اناج کا معاہدہ ختم ہو گیا ہے۔ روسی صدر نے یقین دہانی کروائی ہے کہ ان کا ملک یوکرین کے اناج کی جگہ تجارتی اور بلا معاوضہ دونوں بنیادوں پر افریقی ملکوں کو اناج فراہم کر سکتا ہے۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ روس نے اس سال کے پہلے چھ ماہ میں تقریباً دس ملین ٹن اناج افریقی ملکوں کو بھیجا ہے ۔