پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سوشل میڈیا ایکٹویسٹ شایان علی کےخلاف مقدمہ درج کرلیا گیا۔
مقدمے کے متن کے مطابق برطانیہ میں شایان علی نے جوڈیشل آفیسرکو ہراساں کیا
شایان علی پر جوڈیشل آفیسر کی زندگی کو خطرے میں ڈالنے کا الزام ہے۔
پی ٹی آئی کے سوشل میڈیا ایکٹویسٹ کے خلاف مقدمہ میں کہا گیا ہے کہ ملزم نے جوڈیشل آفیسر سے متعلق ویڈیو بنا کر وائرل کی۔
یاد رہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کو توشہ خانہ کیس میں سزا سنانے والے اسلام آباد کی مقامی عدالت کے جج ہمایوں دلاور ”ہیومن رائٹس اینڈ رول آف لا“ پر جوڈیشل ٹریننگ کیلئے انگلینڈ کے شہر لندن گئے تھے۔
جج ہمایوں دلاور 13 اگست تک لندن کی یونیورسٹی آف ہل میں ہونے والی ٹریننگ میں شریک ہوئے تھے۔
جج ہمایوں دلاور کی انگلینڈ روانگی کی خبر سامنے آئی تو پی ٹی آئی کے حامیوں نے لندن میں ان کے ”بھرپور استقبال“ کا اعلان کیا تھا۔
ان حامیوں میں پیش پیش شایان علی اور ان کی فیملی بھی تھی جو جج ہمایوں دلاور کے استقبال کیلئے لندن کے ائرپورٹ پہنچے، لیکن وہاں پانچ گھنٹے انتظار کے باوجود ان کا سامنا جج ہمایوں دلاور سے نہ ہوسکا اور وہاں سے انہیں مایوس آنا پڑا۔
اس کے بعد انہوں نے لندن کی ”ہل یونیورسٹی“ کا رُخ کیا، جہاں جج ہمایوں دلاور کو جوڈیشل ٹریننگ کیلئے جانا تھا، لیکن وہاں بھی وہ جج ہمایوں دلاور سے نہ مل سکے، تاہم انہوں نے دعویٰ کیا کہ ’ میرا مقابلہ ہل یونیورسٹی میں دلاور سے ہوا اور میری ٹیم پر حملہ کیا گیا اور دھمکیاں دی گئیں۔
ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ شایان علی یونیورسٹی کے دروازے کی جانب بڑھتے ہیں تو ایک شخص ان کے پاس آتا ہے اور ویڈیو بنانے والے کا فون چھیننے کی کوشش کرتا ہے۔
مذکورہ بالا ویڈیو میں یہ واضح نہیں کہ جج ہمایوں دلاور وہاں موجود تھے، یا نہیں۔
اس کے بعد شایان علی نے بتایا کہ انہوں نے حملہ کرنے والے شخص کے خلاف پولیس میں شکایت درج کرادی ہے۔
شایان علی نے اپنے دعوے میں لکھا،’ پولیس نے دلاور اور یونیورسٹی آف ہل کے پروفیسر کے خلاف رپورٹ درج کر لی ہے جنہوں نے دلاور کی ریکارڈنگ کرنے پر میری ٹیم پر حملہ کیا’۔