ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) نے الرٹ جاری کیا ہے جس میں افغانستان میں صحت کی دیکھ بھال سے متعلق سہولیات و خدمات کی کمی کا ذکر کرتے ہوئے دنیا سے مدد کی اپیل کی گئی ہے۔ افغانستان کے دیہی و پسماندہ علاقوں میں علاج معالجے کی سہولیات انتہائی ناقص المعیار اُور کم ہیں۔ جس کی وجہ سے جاری انسانی بحران شدت اختیار کر رہا ہے۔
کئی دہائیوں کے عدم استحکام کے بعد، شدید خشک سالی اور قدرتی آفات کی وجہ سے، افغانستان کو اس وقت طویل انسانی بحران کا سامنا ہے، جس میں لاکھوں افراد علاج معالجے یا خوراک تک رسائی سے محروم ہیں اُور غذائی قلت اور بیماریوں کے پھیلنے کا شدید خطرہ ہے۔ عالمی ادارہ صحت کے بقول افغان خواتین اور لڑکیوں کو مناسب خوراک اُور علاج معالجہ نہ ملنے کی وجہ سے صورتحال خراب ہے کیونکہ خواتین کی درس و تدریس اور بطور افرادی قوت سماجی و معاشی ترقی میں شرکت پر پابندی عائد ہے جس کی وجہ سے صحت کی دیکھ بھال تک رسائی میں رکاوٹوں پیش ہیں۔
2023 ء کے لیے نظر ثانی شدہ افغانستان ہیومینیٹیرین رسپانس پلان سے انسانی امداد کی فوری ضرورت والے افراد کی تعداد میں خطرناک حد تک اضافے کا انکشاف بھی ہوا ہے۔ مذکورہ منصوبے کے مطابق، افغانستان میں 28.8 ملین افراد کو فوری امداد کی ضرورت ہے، جو موجودہ حکومت کے اقتدار میں آنے سے پہلے 4.2021 ملین تھی۔ صحت کی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے 14.7 ملین بچوں اور 5.3 ملین خواتین سمیت دس لاکھ افراد کو اس وقت فوری صحت کی امداد کی ضرورت ہے۔ افغانستان میں صحت کے ہنگامی حالات کی وجہ سے خواتین اُور بچے سب سے زیادہ متاثر ہیں۔