چترال شہر کے رہائشیوں نے دریائے چترال کے دونوں اطراف تجاوزات کی شکایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ریور پروٹیکشن آرڈیننس 2001 کی خلاف ورزی جاری ہے اُور دریا کے کنارے کثیرالمنزلہ رہائشی و تجارتی عمارتیں تعمیر کی جا رہی ہیں جبکہ قانون کے تحت دریاؤں اور ندی نالوں کے قریب اُور آبی گزرگاہوں میں تعمیرات پر پابندی عائد ہونی چاہیئے۔
عوامی حلقوں نے صوبائی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ چترال میں ندی نالوں کی حدود میں تجاوزات قائم کرنے والوں کے خلاف کریک ڈاؤن کرنے کا حکم دے اُور یہ کام مون سون بارشوں سے قبل مکمل ہو جانا چاہیئے کیونکہ گزشتہ برس بھی بارشوں کی وجہ سے چترال میں جانی و مالی نقصانات ہوئے تھے۔ عوامی حلقوں نے کہا ہے کہ حالیہ برسوں میں حکام کی لاپرواہی کی وجہ سے ندی کے راستے میں بہت سے ڈھانچے تعمیر کیے گئے جن کی دیکھا دیکھی دوسرے لوگ بھی تجاوزات بطور پیروی تعمیر کر رہے ہیں۔
جوغور ولیج کونسل کے چیئرمین سجاد احمد خان نے سوشل میڈیا پر جاری اپنے بیان میں کہا ہے کہ حالیہ بارشوں کی وجہ سے دریائے چترال میں آنے والے سیلاب اور گلیشیئرز کے تیزی سے پگھلنے سے سیلابی صورتحال سامنے آئی تھی کیونکہ بڑی بڑی عمارتوں (رکاوٹوں) کی وجہ سے سیلابی پانی نے شاہی قلعہ سمیت نشیبی علاقوں میں رہنے والوں کے لئے مشکلات پیدا کی تھیں۔
انہوں نے کہا ہے کہ ندی اور اس کی ذیلی برساتی نالوں کے کناروں پر قائم تجاوزات فی الفور ختم کی جائیں اُور اِس طرح تجاوزات کے تعمیر ہونے سے صاف ظاہر ہو رہا ہے کہ حکومت کی رٹ نہیں ہے۔