سعودی عرب کا حج و عمرہ سے متعلق کام کیلئے نئی بھرتیوں کا اعلان کردیا۔ گلف نیوز کے مطابق سعودی عرب کی وزارت حج و عمرہ نے مسلمانوں کے مقدس ترین مقامات مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ میں کام کرنے کے لیے کنٹریکٹ کی بنیاد پر مرد اور خواتین کے لیے خالی اسامیوں پر نئی بھرتیاں کرنے کا اعلان کیا ہے، جس کے لیے امیدواروں سے درخواستیں اس بدھ سے 5 دن تک سعودی متحدہ روزگار پورٹل جدارت کے ذریعے وصول کی جائیں گی۔
درخواست دینے کے لیے درکار امیدواروں میں سائبر سکیورٹی، ڈیٹا پروٹیکشن، انفارمیشن ٹیکنالوجی کے ماہرین کے ساتھ ساتھ اسسٹنٹ پراجیکٹ مینیجر اور انڈسٹریل اسسٹنٹ انجینئرز شامل ہیں، اس کے علاوہ قانونی معاونین، تربیتی معاونین، سائبر سکیورٹی معاونین، سیکورٹی ڈیٹا تجزیہ کار اور سافٹ ویئر ڈویلپرز شامل ہیں، تاہم ہر کام کے لیے امیدواروں کی تعداد کے بارے میں فی الحال نہیں بتایا گیا۔
اسی طرح سعودی عرب کی جانب سے گھریلو ملازمین کے حقوق کے لیے نئے ضوابط کی نقاب کشائی بھی کی گئی ہے، جس کے تحت گھریلو ملازمین کے ساتھ ناروا سلوک کے نتیجے میں بھاری جرمانے اور بھرتی پر پابندی لگ سکتی ہے۔ سعودی وزارت برائے انسانی وسائل اور سماجی ترقی نے گھریلو ملازمین اور ان کے آجروں کے حقوق کے تحفظ کے لیے نئے ضوابط جاری کیے، ان قواعد کے تحت آجروں کو 2 ہزار سعودی ریال تک جرمانے اور گھریلو ملازمین کے ساتھ بدسلوکی کے مرتکب پائے جانے پر ایک سال کی بھرتی پر پابندی کا سامنا کرنا پڑے گا۔
مزید برآں ضوابط ان کارکنوں کے لیے ممکنہ سزاؤں کا بھی خاکہ پیش کرتے ہیں جو اپنے آجر کے راز کا انکشاف کرتے ہیں، اگر کوئی گھریلو ملازم ان ضوابط کی خلاف ورزی کرتا ہے تو مملکت میں کام کرنے پر مستقل پابندی کے ساتھ ساتھ 2 ہزار ریال سے زیادہ کا جرمانہ بھی عائد کیا جا سکتا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ اگر متعدد خلاف ورزیاں ہوتی ہیں تو کارکن اپنے آبائی ملک واپسی کا خرچ برداشت کرے گا، اگر گھریلو ملازم جرمانہ ادا کرنے کی استطاعت نہیں رکھتا تو ریاست ان کی وطن واپسی کے اخراجات پورے کرے گی، جمع کیے گئے جرمانے ایک بینک اکاؤنٹ میں منتقل کیے جائیں گے، جہاں سے وہ گھریلو ملازمین کی رہائش اور ملک بدری کے لیے ادا کیے جائیں گے، یہ عمل انسانی وسائل اور سماجی ترقی کے وزیر کی طرف سے منظور شدہ طریقہ کار کی پیروی کرے گا۔
ضوابط اس بات پر زور دیتے ہیں کہ گھریلو ملازم کو جرمانے اور ملک بدری سے بچنے کے لیے اپنے متفقہ کام پر عمل کرنا چاہیے، انہیں اپنے آجر کی جائیداد کا بھی احترام کرنا چاہیے، خاندان کے افراد کو نقصان نہیں پہنچانا چاہیے اور اپنے آجر اور خاندان کے بارے میں کسی بھی معلومات کی رازداری کو برقرار رکھنا چاہیے جو وہ اپنی ملازمت کے دوران جانتے ہیں۔
بتایا جاتا ہے کہ قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی کرنے والے آجروں کو 2 ہزار ریال سے زیادہ جرمانہ، ایک سال کی بھرتی پر پابندی یا دونوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے، بار بار کی خلاف ورزیوں پر جرمانے کو 2 ہزار سے 5 ہزار ریال تک بڑھایا جاتا ہے اور اس کے نتیجے میں تین سال تک بھرتی پر پابندی لگ سکتی ہے، تیسرا جرم بھرتی پر مستقل پابندی کا باعث بن سکتا ہے۔
قواعد و ضوابط کے تحت آجروں سے یہ بھی تقاضا کیا گیا ہے کہ وہ کارکنوں کو کام تفویض نہ کریں جن پر اتفاق کیا گیا ہے، جب تک ضروری نہ ہو، کارکن کو رضامندی کے تحت اجرت ماہانہ نقد، چیک یا ان کے بینک اکاؤنٹ میں منتقل کی جانی چاہیے اور اسے روزانہ 9 گھنٹے سے کم آرام نہیں ملنا چاہیے، یہ تعزیری اقدامات لیبر قانون کے آرٹیکل 7 کے مطابق ہیں، جو اس بات کو یقینی بنانے کی کوشش کرتا ہے کہ گھریلو ملازمین کو کوئی ایسا کام تفویض نہ کیا جائے جس سے ان کی صحت، حفاظت یا انسانی وقار کو خطرہ ہو۔