بیجنگ:’برکس‘ کے رہنماؤں کی کانفرنس 22 سے 24 اگست تک جوہانسبرگ میں منعقد ہوگی جس میں رکن ممالک کے رہنماء افریقی رہنماؤں سے ملاقات کریں گے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق پاکستان ’برکس‘ اتحاد میں شامل ہونا چاہتا ہے اور چین اسے برکس کا رکن بنانے کی کوشش کر رہا ہے۔برکس سربراہی اجلاس میں پاکستان کے غیرسرکاری نمائندوں کی بڑی تعداد شرکت کرے گی۔
جواہر لعل نہرو یونیورسٹی کے سینٹر فار ایسٹ ایشین اسٹڈیز کے ایسوسی ایٹ پروفیسر اروند یلری نے برطانوی نشریاتی ادارے سے گفتگو میں کہا کہ بھارت کو ڈر ہے چین برکس پر قابض ہو سکتا ہے۔
چونکہ یوکرائن جنگ کے بعد روس مکمل طور پر چین کے زیر اثر ہے، اسی لئے برکس میں روس کا اثر و رسوخ کم ہو رہا ہے اور چین نے خلیجی ممالک میں بھی اپنا اثر و رسوخ قائم کرنا شروع کر دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’اگر چین اپنے زیراثر ممالک کو برکس کا رکن بنانے میں کامیاب ہو جاتا ہے تو انڈیا اس اہم عالمی تنظیم میں تنہاء ہو جائے گا۔فنانشل ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق چین برکس کو دنیا کی سات بڑی ترقی یافتہ معیشتوں کے گروپ جی سیون کا حریف بنانا چاہتا ہے۔
اروند یلری نے کہا کہ ’چین برکس کو نیٹو مخالف بلاک کے طور پر استعمال کرنا چاہتا ہے، یہ انڈیا کیلئے لمحہ فکریہ ہے کیونکہ انڈیا کے امریکا اور یورپی ممالک کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں۔
بین الاقوامی امور کے ماہر اور اسلام آباد کی قائد اعظم یونیورسٹی کے پروفیسر ڈاکٹر اشتیاق نے کہا ہے کہ بھارت اس وقت امریکا اور چین دونوں کے ساتھ مل کر چلنے کی کوشش میں ہے۔
ڈاکٹر اشتیاق کے مطابق دنیا کے ترقی یافتہ ممالک میں چینی ماڈل کامیاب ہو رہا ہے جس میں کسی بھی ملک کے سیاسی نظام، انسانی حقوق کی صورتحال سے بالا تر ہو کر ایسے اتحاد قائم کیے جا رہے ہیں جس میں معاشی تعاون پر بات ہوتی ہے، اسی وجہ سے چین کا بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو دنیا کے 154 ممالک تک پھیل گیا ہے،جہاں تک انڈیا کو برکس میں تنہائی کا خطرہ لاحق ہے تو ایسا نہیں۔
آج کی دنیا میں جیو پولیکٹس کی جگہ جیو اکنامکس نے لے لی ہے۔دنیا میں اقتصادی معاملات نے سکیورٹی کے خطرے سے زیادہ اہمیت حاصل کر لی ہے، اسی لئے دنیا بھر کے ممالک معاشی تعاون تنظیموں کا حصہ بن رہے ہیں،اسی وجہ سے روس یوکرین کے معاملے پر بھی انڈیا جانبدار رہنے کی کوشش کر رہا ہے جس کی وجہ عالمی معیشت کی حقیقت ہے۔
ایک جانب وہ روس سے تیل اور اسلحہ خرید رہا ہے تو دوسری طرف امریکا کے ساتھ تجارت اور سکیورٹی پر بات کر رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ بھارت کو برکس میں سعودی عرب، پاکستان سمیت دیگر ممالک کے شامل ہونے سے زیادہ خوف نہیں کیونکہ شنگھائی تعاون تنظیم میں بھی انڈیا اور پاکستان شامل ہیں۔
ڈاکٹر اشتیاق نے کہا کہ پاکستان کا برکس میں شامل ہونا خوش آئند ہوگا کیونکہ اس سے نہ صرف پاکستان کو آزادانہ تجارت اور خطے کے دیگر ممالک کے ساتھ معاشی تعاون کے مواقع میسر آئیں گے بلکہ پاکستان اور انڈیا اپنے مابین متعدد تنازعات کے حل کی جانب بھی بڑھیں گے۔
انہوں نے کہا کہ مستقبل کی دنیا میں ممالک کو سیاسی تناظر کے بجائے اقتصادی تعاون پر دیکھا جائے گا اور اس دوڑ میں امریکا اور یورپ چین سے ہار رہے ہیں۔