جاپان نے فوکوشیما نیوکلیئر پاور پلانٹ سے سمندر میں تابکاری پانی کا اخراج شروع کردیا۔
برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق جاپان نے فوکوشیما نیوکلیئر پاور پلانٹ سے بحرالکاہل میں تابکاری پانی کا اخراج شروع کر دیا ہےجس پر چین نے برہمی کا اظہار کیا ہے۔
چین جوکہ جاپان سے سی فوڈ کا سب سے بڑا خریدار ہے نے جمعرات کو دھمکی دیتے ہوئے کہا ہے فوکوشیما نیوکلیئر پلانٹ سے تابکاری پانی کا اخراج شروع ہونے کے بعد وہ جاپان سے سی فوڈ کی تمام درآمدات کو روک دے گا۔
رپورٹس کے مطابق نیوکلیئر پاور پلانٹ میں ذخیرہ شدہ 10 لاکھ ٹن سے زیادہ پانی اگلے 30 سالوں میں خارج کیا جائے گا۔
چین جو کہ دو سال قبل اس منصوبے کے اعلان کے بعد سے اس کا سب سے بڑے مخالف رہا ہے نے سمندر میں پانی کے اخراج کو ایک انتہائی خود غرضی اور غیر ذمہ دارانہ عمل قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ جاپان آنے والی نسلوں کیلئے خطرات پیدا کر رہا ہے۔
رپورٹس کے مطابق چین کے کسٹم آفس نے اعلان کیا ہے کہ جاپان سے سی فوڈ کی درآمد پر موجودہ پابندی کو فوری طور پر بڑھا دیا جائے گا تاکہ چینی عوام کی صحت کی حفاظت کی جاسکے۔
چین کی جانب سے سی فوڈ کی درآمد پر پابندی کا مقصد جاپان کو معاشی نقصان پہنچانا ہے۔
جاپان نے اعتراف کیا ہے کہ چین کے اس اقدام سےمعیشت کو اہم نقصان پہنچے گا کیوں کہ چین اور ہانگ کانگ دونوں ہر سال جاپان سے 1.1 بلین ڈالر سے زیادہ سی فوڈ درآمد کرتے ہیں ، جو جاپان کی سی فوڈ کی برآمدات کا تقریباً نصف ہے۔
واضح رہے کہ فوکوشیما نیوکلیئر پاور پلانٹ 2011 میں آنے والے سونامی میں تباہ ہوگیا تھا،جس کے باعث تابکار پانی سمندر میں رسنا شروع ہوگیا تھا، تابکار پانی سے سمندر کا پانی آلودہ ہوجاتا ہے اور ماہی گیری کی صنعت کو نقصان پہنچتا ہے۔
جاپان نے 2021 میں اعلان کیا تھا کہ پائپ کے ذریعے روزانہ 5 لاکھ لیٹر پانی گہرے سمندر میں چھوڑا جائے گا اور یہ منصوبہ 30 سال میں مکمل ہوگا۔