ایران کے سابق صدر اور ملک کے جہاں دیدہ سیاست دان اصلاح پسند محمد خاتمی نے ایرانی حکومت کی کمزوریوں کی نشاندہی کرتے ہوئے نظام کے سقوط کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔انہوں نے حکام سے طرز حکمرانی پر نظر ثانی کرنے اور آئین میں ناگزیر اصلاحات کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے خبردار کہا کہ اگر ضروری تبدیلیاں نہ کی گئیں تو رجسٹرڈ سیاسی جماعتوں کے الیکشن میں حصہ لینے پر پابندی ختم نہ کی گئی ایرانی نظام کا سقوط ہوسکتا ہے۔
خاتمی نے طرز حکمرانی اور ملک کی “توانائیوں اور صلاحیتوں کے ضیاع” پر کڑی تنقید کی اور سیاسی اشرافیہ سے مطالبہ کیا کہ وہ عوام کے ساتھ کھڑے ہوں اور ان کی تکالیف کو سمجھیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم انتظامیہ کو متنبہ کرتے ہیں کہ وہ لوگوں کے ساتھ برا سلوک کرتی ہے۔سابق ایرانی صدر محمد خاتمی کا یہ انتباہی بیان ملک کے قدامت پسند حلقوں کو ٹھنڈے پیٹوں برداشت نہیں ہورہا۔انہوں نے محمد خاتمی کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے ان پر ملک کو کمزور کرنے کا الزام لگایا۔
خیال رہے کہ محمد خاتمی 8 سال (1997-2005) تک ایران کے صدر رہے۔ہے۔ انہوں نے شاہ کے دور میں سیاسی قیدیوں کے ایک گروپ سے بات چیت بھی کی تھی۔محمد خاتمی نے کہا کہ “ہمیں انقلاب پر افسوس نہیں ہے اور ہم اسلامی جمہوریہ کے خلاف ہرگز نہیں لیکن جو کچھ اب ہو رہا ہے وہ اسلامی جمہوریہ کی اقدار، روایات اور اصولوں سے لگا نہیں کھاتا۔ ایک بار پھر میں حکمراں نظام کی “خود اصلاح” کی ضرورت پر زور دیتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ اس قسم کی حکومت سے اسلام، عوام اور ایران کو نقصان پہنچے گا اور ناقابل تلافی نقصان ہو گا۔