موجودہ حالات میں کہ جب ملک میں معاشی مسائل کو حل کرنے کیلئے مختلف قسم کی پالیسیوں کی باتیں ہورہی ہیں تو لازمی ہے کہ بے جا اخراجات سے نجات پائی جائے اور کفایت شعاری کو رواج دیا جائے۔ یہی موجودہ حالات کا مقابلہ کرنے کی صحیح پالیسی ہے ۔خیبر پختونخوا کی گزشتہ نگران کابینہ کا ایک وزیر شیراز اکرم با چہ ہوا کر تے تھے سول سکرٹریٹ پشاور کا عملہ مو صوف کی ساد گی اور کفا یت شعاری کی مثال دیتا ہے انہوں نے حلف لیکر چارج سنبھالا تو حسب دستور اس کو بتا یا گیا کہ ایک سابق وزیر کا دفتر اس کو الاٹ ہوا ہے جس میں فر نیچر ، پردے ، کارپٹ ،اے سی ، ٹیلی فون کمپیوٹر اور دیگر سامان جوتھا وہ اٹھا یا گیا ہے آپ کی ڈیمانڈ کے مطا بق نئے سامان کی خریداری ہو گی۔ شیر از اکرم با چہ نے تا مل اور دیر کئے بغیر کہا کہ میرے دفتر کے لئے جو نئی خریداری ہو گی وہ سر کاری خزانے سے نہیں ہو گی میں اپنی جیب سے خریدوں گا اور جاتے وقت اٹھا نے کی اجا زت کسی کو نہیں دوں گا۔ نیا وزیر جو بھی آئیگا فرنشڈ اور تیار دفتر اس کو ملے گا۔ چنا نچہ انہوں نے اپنی جیب سے خریداری مکمل کی ، سرکاری گاڑی، 400لیٹر پٹرول ، 3لا کھ روپے تنخوا، مفت گھر ، مفت بجلی ، مفت گیس ، مفت ٹیلیفون ، مفت تواضع سب کچھ سرکار کو واپس دے دیا پروٹو کول ختم کیا ۔لمبی چوڑی سیکورٹی واپس کی جتنی مدت نیا وزیر جو بھی آئیگا فرنشڈ اور تیا ر دفتر اس کو ملے گا۔ چنانچہ انہوں نے اپنی جیب سے خریداری مکمل کی ، سرکاری گاڑی400لیٹر پیٹرول ، 3لا کھ روپے تنخوا، مفت گھر ، مفت بجلی ، مفت گیس ، مفت ٹیلفون، مفت تواضع سب کچھ سرکار کو واپس دے دیا پروٹو کول ختم کیا لمبی چوڑی سیکیورٹی واپس کی جتنی مدت کا بینہ میں رہا ۔خیبر پختونخوا کی مقروض حکومت کے خا لی خزانے پر اپنی ذات کے لئے ایک آنہ پائی کا بوجھ نہیں ڈالا ، ان کا کوئی بھائی ، بھتیجا ، بھانجا ، بیٹا یا داماد ایک دن بھی ان کے دفتر نہیں آیا جس طرح صاف اور بے داغ دامن لیکر آیا تھا اسی طرح صاف اور بے داغ دامن لیکر اپنی مدت پوری کر کے رخصت ہوا دفتر کا عملہ رات دن اس کو دعائیں دیتا ہے اس کی اولاد کو دعائیں دیتاہے اس سے پہلے پنجاب کی بزدار کی کا بینہ کے ایک وزیر نوابزادہ منصور علی خان نے تنخوا ہ اور دیگر مراعات واپس کر کے پنجاب میں اچھی مثال قائم کی تھی 30سال پہلے حکیم محمد سعید 19جولائی 1993سے 23جنوری 1994ءتک سندھ کے گورنر رہے انہوں نے سرکاری تنخواہ ، مراعات اور پروٹو کول واپس کر کے ساد گی سے حکومت کی۔ ایران کے سابق صدر محمود احمدی نژاد کی ساد گی اور کفا یت شعاری بھی مشہور ہے ، خیبر پختونخواہ کو سابق صو بائی وزیر شیراز اکر م با چہ کی قائم کی ہوئی اعلیٰ مثال پر فخر ہے سچ ہے ابھی کچھ لوگ با قی ہیں ۔اس وقت جو حالات ہیں اس کو دیکھتے ہوئے یہ کہنا غلط نہیں ہوگا کہ کفایت شعاری اور اخراجات میں کمی سے ہی ان مشکل حالات کا مقابلہ کیا جاسکتا ہے اور اس میں ضروری ہے کہ مثال اوپر سے ملے ۔ جب حکومت کفایت شعاری کی پالیسیاں سامنے لائے گی تو عوامی سطح پر بھی یقینی طور پر اس کے اثرات نظر آئیں گے اور قومی سطح پر کفایت شعاری کو فروغ ملے گا اور ایسی مثالیں قائم کرنا کوئی مشکل کام نہیں بس عزم اور ارادے کی ضرورت ہے ۔
آخر میں فضل الرحمن شا ہد کا شعرحاضر ہے کہ
زمین سلا مت بہچیکوای وجہ ہیہ
محترم انسان دنیا ئی کم نما بو نی