پاک افغان تجارت سست روی اُور اضافہ : دو طرفہ تجارت کا حجم 1 ارب 80 کروڑ ڈالرز تک جا پہنچا

دہائیوں سے پاکستان اور افغانستان کے مابین جاری تجارت میں 11 سالہ سست روی کے بعد گزشتہ برس جولائی سے دو طرفہ تجارت میں ایک بار پھر اضافہ ہوا اور رواں سال جون تک دو طرفہ تجارت کا حجم 1 ارب 80 کروڑ ڈالرز تک جا پہنچا۔

11 سال قبل دو طرفہ تجارت کا حجم 3 ارب ڈالرز تک پہنچ چکا تھا تاہم سال 2012 کے بعد اس میں کمی آنا شروع ہوئی اور سال 2014 تک تجارت کا حجم کم ہوکر 1 ارب 40 کروڑ ڈالر رہ گیا۔

سابق صدر سرحد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری زاہد شینواری کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک کے مابین دوطرفہ تجارت رواں سال جون تک 1 ارب 80 کروڑ ڈالر تک پہنچ چکی ہے تاہم کسٹم کلیئرنس کے مسائل سے ہزاروں مال بردار گاڑیاں کئی دنوں تک سرحد پار کرنے کیلئے کھڑی رہتی ہیں جس سے تاجروں کو اضافی کرایہ دینا پڑتا ہے اور ایکسپورٹ بھی متاثر ہوتی ہیں۔

ضیا الحق سرحدی کا کہنا تھا کہ گزشتہ سال پاکستان سے ڈھائی لاکھ ٹن چینی، سیمنٹ، ادویات، اشیائے خورد و نوش اور جانوروں کی خوراک سمیت 968 ملین ڈالر مالیت کی دیگر کئی اشیا اشیا افغانستان ایکسپورٹ ہوئیں۔

ان کا کہنا تھا کہ افغانستان سے پاکستان میں 893 ملین ڈالرز کی امپورٹ ہوئی جس میں کوئلہ، سبزیوں اور پھلوں سمیت دیگر اشیا شامل ہیں۔

تاجروں کا کہنا تھا کہ بجلی بلوں میں اضافے، پٹرول کی بڑھتی قیمتوں اورملک میں ڈالرز کی کمی سے کاروباری طبقہ پریشان ہے۔

انہوں نے مطالبہ کیا ہے کہ ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافے کیلئے وفاقی حکومت تاجروں کو نہ صرف مراعات دے بلکہ کاروبار میں آسانیاں پیدا کرنے کیلئے فوری اقدامات کرے۔