خیانت یا اسراف

یہ بھی چین کے حکمرانوں کی سیاسی فراست اور دور اندیشی کی ایک نشانی ہے کہ چین افغانستان میں طالبان کی عبوری حکومت کے قیام کے دوران  اپنا سفیر تعینات کرنے والا پہلا ملک بن گیا ہے‘یہ امر خوش آئند ہے کہ کرم تنگی ڈیم کی تعمیر کا پہلا مرحلہ مکمل ہو چکا‘اس منصوبے کی تکمیل سے علاقے کو سیلاب کی تباہ کاریوں سے محفوظ کیا جا سکے گا اور خیبر پختونخوا کے جنوبی اضلاع خصوصاً لکی مروت کی زراعت پر اس سے مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔طورخم بارڈر کی بندش جتنا طول پکڑے گی اتنا ہی پاکستان اور افغانستان دونوں کی معشیت کو نقصان ہوگا اس ضمن میں ہماری وزارت خارجہ اور داخلہ دونوں کو پھرتی کا مظاہرہ کرنا ہوگا اور ایسے اقدامات اٹھانے ہوں گے کہ جن سے اس قسم کے حالات دوبارہ پیدا نہ ہوں جو موجودہ بندش کی وجہ بنے ہیں۔یہ ایک تلخ حقیقت ہے کہ اس وقت ملک کی 12 فیصد آ بادی کو مختلف معذوریوں کا سامنا ہے لہٰذا ضرورت اس امر کی ہے کہ سرکاری اور نجی شعبوں میں خصوصی افراد کے لئے ملازمت کے کوٹے پر من و عن  عمل درآمد کیا جائے۔الیکشن کمیشن آف پاکستان کے اس موقف سے شاید ہی کوئی اختلاف کرے کہ سیاسی لوگ نگران کابینہ میں نہ لئے جائیں۔یہ خبر تشویش ناک ہے کہ خیبرپختونخوا کے جن سکولوں میں سولر سسٹم نصب کئے گئے ہیں وہ کئی ماہ سے خراب ہیں  ان کی مینٹنیس کا کوئی بندوبست نہیں اور ذمہ دار ادارے اپنے فرائض سے پہلو تہی کر رہے ہیں اور وہ سولر سسٹم چیک کرنے تک نہیں آتے۔آگلے روزرشکئی انٹر چینج کے قریب جس بس کے  حادثے میں 5 افراد جان بحق اور 20 زخمی ہوئے اس کی وجہ بس کاٹائر پھٹ جانا بتایاجارہاہے جس کے کارن گاڑی ڈرائیور سے بے قابو ہو کر سروس روڈ پر الٹ گئی اس قسم کے ٹریفک کے حادثات روزانہ کا معمول بنتے جا رہے ہیں جو اس بات کابین ثبوت ہیں کہ ٹریفک پولیس والے مکینیکلی ان فٹ گاڑیوں کو سڑکوں پر چلنے سے روکیں کرپشن کے خلاف جنگ میں خالی خولی اس چیز کی خبر سے بات نہیں بنے گی کہ  آئی بی نے ملک اور معیشت کا خون نچوڑنے والے مافیازکے خلاف رپورٹ جمع کر دی ہے  ہمارا پڑوسی ملک بھارت 1992ء سے آئی ایم ایف کے چنگل سے نکل چکا ہے سوچنے کا مقام ہے کہ آخر ہم ایسا کیوں نہ کر سکے‘عربی زبان کی ایک کہاوت ہے کہ رعایا اپنے بادشاہوں کا چلن اپناتی ہے اس لئے یہ ضروری گردانا گیا ہے کہ حکمرانوں کو قناعت اور سادگی کا چلن اپنانا چاہیے اور ہر قسم کے اسراف سے بچنا چاہیے اگر وہ اپنے رہن سہن اور  بودو باش میں  سادگی کا عملی مظاہرہ کریں گے تو وہ ان کے ملک کے عام آدمی کے واسطے ایک سبق کی مانند ہو گا اس بیانیہ کی وضاحت ہم اپنے آج کے اس کالم کے اس اختتامی جملے سے  کرنا چاہتے ہیں‘ہارون رشید عباسیہ خاندان کا معروف بادشاہ گزرا ہے اس کا  ایک قریبی رشتہ  دار تھا جس کا نام تھا بہلول دانا  وہ ایک مجذوب قسم کا انسان تھا جو ہارون رشید کو منہ پر کھری کھری سنا دیا کرتا تھا‘وہ ایک دن ہارون رشید کے  نو تعمیر کردہ محل کے سامنے سے جب گزر رہا تھا تو ہارون  رشید نے اس سے پوچھا تم کو ہمارا یہ نیا محل کیسا لگا تو اس  نے اس سے کہا کہ اگر تم نے یہ حرام کے پیسوں سے بنایا ہے تو تم نے خیانت کی ہے اور اگر حلال کی دولت سے اسے تعمیر کیا ہے تو یہ اسراف ہے۔