امریکا نے پاکستان کے ساتھ مل کر ایسی حکمت عملیاں طے کرنے کی پیشکش کی ہے جو ہر قسم کی پرتشدد انتہا پسندی کا مقابلہ کرنے کے لیے پاکستان کی کوششوں میں بہتر طور پر معاونت کر سکیں۔
پاکستان بھر میں حالیہ دہشت گرد حملوں کے حوالے سے سوال کے جواب میں امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے کہا کہ دونوں ممالک کو دہشت گردی کی مختلف کاروائیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے جس میں بےگناہ شہریوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے۔
ان حملوں میں ہلاک اور زخمی ہونے والوں کے لیے گہری ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے امریکی عہدیدار نے کہا کہ پاکستانیوں کو دہشت گردی کے حملوں کے سبب بھاری نقصان اٹھانا پڑا ہے، وہ اپنے عقائد پر بلا خوف و خطر عمل کرنے کا حق رکھتے ہیں، ہم یقیناً ان خاندانوں سے تعزیت کا اظہار کرتے ہیں جنہوں نے اپنے پیاروں کو کھو دیا اور زخمیوں کی جلد صحتیابی کے لیے دعاگو ہیں۔
اس خطرے سے نمٹنے کے لیے امریکا کی جانب سے پاکستان کی مدد کے حوالے سے سوال کے جواب میں میتھیو ملر نے کہا کہ ہم دہشت گرد گروہوں کو شکست دینے کے لیے اُن کے نام دہشت گردی کی فہرست میں شامل کرتے ہیں اور عالمی سطح پر حکمت عملیاں طے کرنے سمیت متعدد امور پر کثیر جہتی فورمز پر پاکستان کے ساتھ تعاون کرتے ہیں۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ رواں برس کے شروع میں امریکا اور پاکستان نے دونوں ممالک کو درپیش مشترکہ دہشت گردی کے خطرات پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے ایک اعلیٰ سطح کے انسداد دہشت گردی ڈائیلاگ کا انعقاد کیا۔
ان مذاکرات کے دوران دونوں فریقین نے سرحدی سلامتی اور دہشت گردوں کی مالی معاونت جیسے شعبوں میں تعاون کے لیے مختلف حکمت عملیوں پر تبادلہ خیال کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم اس بات کو یقینی بنانے کے لیے پاکستان کے ساتھ مل کر کام کرتے رہیں گے کہ ہم ہر قسم کی پُرتشدد انتہا پسندی کا مقابلہ کرنے کے لیے پاکستان کی کوششوں میں بہتر طریقے سے مدد کر سکیں۔