ایران کی ملوث ہونے کی تردید
ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے حماس کے ہفتے کے آخر میں ہونے والے حملے میں ایران کے ملوث ہونے کی تردید کی ہے۔
آیت اللہ علی خامنہ نے ایک ملٹری اکیڈمی میں تقریر کرتے ہوئے کہا کہ صیہونی حکومت کے حامی اور غاصب حکومت کے کچھ لوگ گزشتہ دو تین روز سے افواہیں پھیلا رہے ہیں کہ اس کارروائی کے پیچھے ایران کا ہاتھ ہے، وہ لوگ غلط ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بالکل ہم فلسطین کا دفاع کرتے ہیں، ہم جدوجہد کا دفاع کرتے ہیں، پوری اسلامی دنیا پر زور دیا کہ وہ فلسطینیوں کی حمایت کریں۔
ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل کو ’فوجی و انٹیلی جنس‘ دونوں محاذوں پر ’ناقابل تلافی ناکامی‘ کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہر ایک نے ناکامی کی بات کی، میں اس ناکامی کے ناقابل تلافی پر زور دیتا ہوں۔
فلسطینیوں نے اطلاع دی کہ انہیں اسرائیلی سیکیورٹی افسران کی طرف سے کالز اور آڈیو پیغامات موصول ہوئے جن میں انہیں غزہ کے شمالی اور مشرقی علاقے چھوڑنے کا کہا گیا اور خبردار کیا گیا کہ فوج وہاں آپریشن کرے گی۔
غزہ شہر کے ریمال محلے میں درجنوں افراد اپنے گھر بار چھوڑ کر بھاگ گئے۔
اسرائیل کے جنوب میں حماس کے حملے کے جواب میں اسرائیل کے فوجی ترجمان نے کہا کہ فوجیوں نے اسرائیل کے اندر ان علاقوں پر دوبارہ کنٹرول حاصل کر لیا ہے لیکن کچھ مسلح افراد کے سرگرم رہنے کی وجہ سے کہیں کہیں جھڑپیں جاری ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے اتنے بڑے پیمانے پر کبھی بھی اتنے زیادہ ریزرو اہلکاروں کو تیار رہنے کا نہیں کہا، ہم جارحانہ کارروائی کرنے جا رہے ہیں۔“
اسرائیل کو ہر سال 3 ارب 80 کروڑ ڈالر کی فوجی امداد فراہم کرنے والے واشنگٹن نے کہا کہ وہ اسرائیل کو فضائی دفاع، گولہ باری اور دیگر سیکیورٹی امداد کی تازہ کھیپ بھیج رہا ہے۔
امریکا کے اعلیٰ جنرل نے ایران کو خبردار کیا کہ وہ بحران میں ملوث نہ ہو اور کہا کہ وہ نہیں چاہتے کہ تنازع مزید بڑھے، ایران نے ہفتے کے آخر میں ہونے والے حملے کی تعریف کی لیکن اس میں ملوث ہونے کی تردید کی۔
جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کے چیئرمین جنرل چارلس کیو براؤن نے اپنے ہمراہ برسلز جانے والے صحافیوں کو بتایا کہ ہم بہت مضبوط پیغام دینا چاہتے ہیں، ہم نہیں چاہتے کہ اس کا دائرہ وسیع ہو اور یہ خیال ایران کے لیے ہے کہ یہ پیغام واضح طور پر اس تک پہنچ جائے۔
اٹلی، تھائی لینڈ اور یوکرین سمیت دیگر حکومتوں نے اطلاع دی کہ حماس کے حملوں میں ان کے شہری بھی مارے گئے، واشنگٹن میں صدر جو بائیڈن نے بتایا کہ کم از کم 11 امریکی شہری مارے گئے ہیں اور خدشہ ہے کہ یرغمال بنائے گئے افراد میں بھی امریکی شہری شامل ہیں۔
حماس سے منسلک میڈیا کا کہنا ہے کہ غزہ کی پٹی میں گھروں پر اسرائیلی حملوں میں کم از کم 20 افراد جاں بحق ہو گئے، فلسطینی میڈیا نے یہ بھی رپورٹ کیا کہ غزہ شہر میں ایک عمارت پر اسرائیلی فضائی حملے میں دو فلسطینی صحافی مارے گئے اور تیسرا شدید زخمی ہو گیا۔
رائٹرز فوری طور پر ان رپورٹس کی تصدیق نہیں کرسکا جب کہ اسرائیلی فوج نے بھی فوری طور پر کوئی معاملے پر کوئی رد عمل نہیں دیا۔