دنیا بھر میں اسرائیل اور اور فلسطین کی جنگ پر مختلف ردِ عمل

تیونس کے صدر قیس سعید نے کہا کہ جب تک  فلسطینی اپنے تمام حقوق حاصل نہیں کرلیتے وہ  اس وقت تک ان کی حمایت جاری رکھیں گے ۔

سعید نےان خِالات کا اظہار  وزیراعظم احمد حاشانی اور بعض حکومتی ارکان سے ملاقات  کے دوران کیا۔

صدر نے کہاکہ آج ہماری ملاقات کی وجہ فلسطین کی مدد کے لیے ہمارے پاس موجود مواقع کا جائزہ لینا ہے۔ اب الفاظ کا وقت نہیں ہے، فلسطین کو حقیقی امداد فراہم کی جانی چاہیے۔ ہمیں اپنے فلسطینی بھائیوں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرنا چاہیے جو فلسطین کو آزاد کرانے کے عمل میں ہیں۔ ہماری حمایت اس وقت تک جاری رہے گی جب تک فلسطینیوں کو ان کے تمام حقوق واپس نہیں مل جاتے۔

پاکستانی عبوری حکومت کے وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے بھی کہا کہ مسئلہ فلسطین کا حل اس ملک کے عوام کی خواہشات کے مطابق مشرق وسطیٰ میں امن کے لیے ناگزیر ہے۔

پاکستان کے سرکاری ٹیلی ویژن (پی ٹی وی) کو ایک بیان دیتے ہوئے، کاکڑ نے کہا کہ اسلام آباد کا مسئلہ فلسطین  سے متعلق   موقف  بہت واضح ہے اور ان کا ملک فلسطینی عوام کی خواہشات کے مطابق دو ریاستی حل کی حمایت کرتا ہے۔

دوسری جانب اسرائیل کی فلسطینیوں کے حوالے سے پالیسیوں، اس کی غزہ کی ناکہ بندی اور غزہ پر حملوں کے خلاف برطانیہ  کے دارالحکومت لندن میں احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔

فلسطین یکجہتی مہم، الاقصیٰ فرینڈز پلیٹ فارم، برٹش فلسطین فورم، برٹش مسلم لیگ اور اسٹاپ دی وار کولیشن کی کال کے ساتھ ہزاروں افراد لندن میں اسرائیلی سفارت خانے کے سامنے جمع ہوئے۔

غزہ اور فلسطین کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرنے والے مظاہرین نے "ہم انصاف، ایکشن ، بائیکاٹ، اوراسرائیل پر  پابندیاں لگانے کا مطالبہ کرتے ہیں، انہوں نے  فلسطین دریائے اردن سے بحیرہ روم تک آزاد ہوگا" اور "آزاد فلسطین" جیسے نعرے لگائے۔

ہسپانوی نائب وزیر اعظم یولینڈا ڈیاز نے بھی کہا کہ جب کہ اسرائیل اور فلسطین کے درمیان تنازعات جاری ہیں، یورپی یونین (EU)  کی جانب سے  فلسطینیوں کے لیے ترقیاتی امداد کرنے پر اپنے ردِ عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ فیصلہ یورپ کے بانی اصولوں کے ساتھ غداری ہے۔

سکاٹ لینڈ کے علاقائی وزیر اعظم حمزہ یوسف نے بتایا کہ ان کی فلسطینی بیوی نادیہ النکلہ کی والدہ اور والد غزہ میں پھنسے ہوئے ہیں۔

آسٹریلوی ریاست نیو ساؤتھ ویلز (این ایس ڈبلیو) کے دارالحکومت سڈنی میں اوپیرا ہاؤس کو اسرائیلی پرچم کے رنگوں سے روشن کرنے کے فیصلے پر احتجاج کیا گیا۔

امریکہ کے شہر نیویارک میں اسرائیلی قونصلیٹ جنرل کے سامنے فلسطین اور اسرائیل کی حمایت میں مظاہرے کیے گئے۔ مین ہٹن کی دوسری سٹریٹ پر واقع قونصلیٹ جنرل کی عمارت کے سامنے سینکڑوں افراد جمع ہوئے اور ہاتھوں میں فلسطینی اور اسرائیلی پرچم اور بینرز لے کر حمایت مارچ میں شرکت کی۔ نیویارک پولیس (NYPD) کی ٹیموں نے مظاہروں کے دوران سخت حفاظتی اقدامات  کررکھے تھے۔

فرانس کے دارالحکومت پیرس میں اسرائیل کی حمایت میں مظاہرہ کیا گیا۔ سابق صدر نکولس سرکوزی اور ان کی اہلیہ کارلا برونی نے بھی مظاہرے میں شرکت کی۔

کینیڈا کے شہر ٹورنٹو کے نارتھ یارک ڈسٹرکٹ میں بھی اسرائیل کی حمایت میں مظاہرہ کیا گیا۔ پولیس نے پورے مارچ کے دوران حفاظتی اقدامات اختیار کیے رکھے۔ فلسطینی حامیوں نے شہر کے ناتھن فلپس اسکوائر میں مظاہرہ کیا۔ مظاہرین نے جھنڈے اور بینرز اٹھا رکھے تھے اور نعرے بازی کی۔

ارجنٹینا کے دارالحکومت بیونس آئرس میں اسرائیل کی حمایت میں مظاہرہ کیا گیا۔

حماس کے عسکری ونگ، قاسم  بریگیڈز نے ہفتے کے روز اعلان کیا کہ اس نے اسرائیل پر "اقصیٰ طوفان " کے نام سے بہت بڑا حملہ کیا ہے اور  غزہ سے اسرائیل کی طرف ہزاروں راکٹ فائر کیے گئے اور بڑی تعداد میں مسلح گروپ اسرائیل داخل ہوگئے ہیں۔

اسرائیلی فوج نے یہ بھی اعلان کیا کہ اس نے جنگی طیاروں سے غزہ کی پٹی کے خلاف آہنی تلواروں کے نام سے  فوجی  آپریشن شروع کیا ہے۔

بڑھتی ہوئی کشیدگی میں دونوں طرف سے سینکڑوں ہلاکتیں ہوئی ہیں۔