ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے ایک مستند سروے کے مطابق کہ جو گزشتہ پچاس برسوں سے زیادہ عرصے کے اعداد وشمار پر مبنی ہے کے مطالعے سے پتہ چلتا ہے کہ دنیا میں سو میں سے صرف گیارہ افراد ہی ساٹھ برس کی عمر تک پہنچ پاتے ہیں اور 89 افراد ساٹھ برس کی عمر سے پہلے ہی موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں اب جب عمر کی بات چل ہی نکلی ہے تو شاید کئی لوگوں کو اس بات کا پتہ نہ ہو کہ ایک لمبے عرصے تک وطن عزیز میں سرکاری ملازمین کی ریٹائرمنٹ کی عمر 55 برس تھی بعد میں اسے بڑھا کر 58 کر دی گئی اور اس کی وجہ یہ تھی کہ سید فدا حسن نامی ایک سینئر بیوروکریٹ فیلڈ مارشل ایوب خان کے دست راست تھے وہ 55 کی عمر کو جب پہنچے تو ایوب خان ان کو ملازمت میں مزید رکھنا چاہتے تھے چنانچہ سرکاری ملازمین کی ریٹائرمنٹ کی عمر ان کی خاطر 55 سے زیادہ کر کے 58کر دی گئی تاریخ نے اپنے آپ کو چند برس بعد پھر اس وقت دہرایا کہ جب ایک دوسرے سینئرسرکاری افسر کی عمر 58 سال ہوئی اور ان کی خدمات سے فائدہ اٹھانے کے واسطے جنرل ضیاءالحق انہیں سروس میں مزید رکھنا چاہتے
تھے چنانچہ ان کی خاطر سرکاری ملازمین کی عمر 58 برس سے 60 سال کر دی گئی۔ انسان قدرت یعنی mother nature سے جتنا دور ہوتا جا رہا ہے اتنا ہی وہ مختلف امراض میں مبتلا بھی ہوتا جا رہا ہے انسان کی صحت کا دارومدار mobility میں یعنی جسمانی حرکت میں ہے جیسے جیسے اس کی موبلٹی میں کمی آ تی گئی وہ مختلف امراض کا شکار ہوتا گیا بلڈ پریشر اور شوگر اس کا مقدر بن گئیں موبلٹی کے ختم ہونے کے ساتھ ساتھ معاشرے میں جنک فوڈ کے کثرت کے استعمال نے رہی سہی کثر نکال دی۔ ان جملہ ہاے معترضہ کے بعد چند درج ذیل اہم قومی اور عالمی معاملات کا ہلکا سا تذکرہ بے جا نہ ہو گا۔ اگر کنگ آف ٹریجڈی
دلیپ کمار آج زندہ ہوتے تو کل یعنی 11,دسمبر 2023 کو وہ 110برس کے ہو جاتے 11دسمبر 1922ءکو محلہ خدا داد خان قصہ خوانی میں فروٹ مرچنٹ غلام سرور کے ہاں پیدا ہونے والے ایک لڑکے کے بارے میں اسوقت کس نے سوچا بھی نہ ہوگا کہ وہ اپنی بے پناہ خداد اداکارانہ قابلیت کی وجہ سے بہت جلد برصغیر کی فلم انڈسٹری میں کنگ آف ٹریجڈی کا خطاب حاصل کر لے گا پشاور کے محلہ خداداد اور اس کے ارد گرد کا چھوٹا سا علاقہ فنون لطیفہ اور تعلیم کے میدان میں بڑا زر خیز علاقہ ثابت ہوا ہے اسی علاقے میں دلیپ کمار کے علاوہ راج کپور اور شاہ رخ خان کے والد نے جنم لیا فنون لطیفہ اور میدان سیاست سے منسلک کئی دوسرے افراد کی ایک فہرست ہے جو اس شہر کی پیداوار ہیں ونود کھنہ انیل کپور پریم ناتھ ہینگل اور فردوس جمال کا خمیر بھی تو پشاور کی مٹی سے ہی اٹھا تھا خان قیوم خان سردار نشتر سنگتراش و مصور گل جی بھی تو اسی شہر کی پیداوار ہیں کہ جو اپنے اپنے فن میں یکتا تھے اور ان کے کام کی وجہ سے
دنیا بھر میں کافی حد تک پاکستان کی شناخت ہوئی۔ یہ امر خوش آئند ہے کہ بیوروکریسی کا اعتماد بحال کرنے کےلئے نیب کا نیا طریقہ کار تیار کیا جا رہا ہے کسی کو ہراساں یا پکڑنے کی اجازت نہیں ہوگی کسی کے خلاف گمنام شکایت پر غور نہیں کیا جائے گاسرکاری ملازمین اور عوامی عہدیدارکےخلاف شکایت درج کرانے والا شخص حلف نامہ جمع کرائے گاکہ شکایت غلط ثابت ہوئی تو قانونی نتائج کاسامناکرنا پڑے گا۔ یہ خبر خوش آئند ہے کہ اب اسلام آباد کی سڑکوں پر شہری بلا خوف و خطر سائیکل چلا سکیں گے جس کےلئے محفوظ سائیکل ٹریک بنائے جائینگے سائیکل چلانے کی عادت کو فروغ دینے کے لاتعدادفوائد ہیں اول تو یہ کہ اس سے کئی بیماریوں کا خاتمہ ہوگا جیسا کہ امراض قلب اور شوگر یا جوڑوں کا درد یا پھر موٹاپا اس سے ماحولیاتی آلودگی بھی ختم ہو گی‘ سائیکل ٹریک پورے شہر سے گزرےگا اب ملک کے دیگر شہروں میں بھی اسی قسم کے پراجیکٹ شروع کرنے کی فوری ضرورت ہے اس ضمن میں پاکستان میں الیکٹرانک گاڑیوں کے فروغ کی بھی ضرورت ہے جو ماحول دوست ہیں۔