اہم قومی اور عالمی واقعات کا سرسری جائزہ 

وزیراعظم پاکستان کے اس بیان سے دنیا میں شاذ ہی کوئی انکار کر سکے کہ اسرائیل اور بھارت انسانی حقوق کو پامال کر رہے ہیں‘ غزہ میں انسانی حقوق کی تشویشناک صورت حال سب کے سامنے ہے بھارت بھی ظلم کر رہا ہے‘۔کراچی سے لاہور جانے والی ٹرین کی پاور وین میں اگلے روز آگ لگنے کی واقعے نے ایک بار پھر یہ ثابت کر دیا ہے کہ پاکستان ریلویز کے حالات کس قدر مخدوش ہیں کیونکہ آئے دن اس میں کوئی نہ کوئی حادثہ ہوتا رہتا ہے۔ خدا کرے کہ دیامر بھاشا ڈیم کا منصوبہ جلد سے جلد مکمل ہو کہ اس سے نہ صرف 4ہزار میگاواٹ بجلی پیدا کی جا سکے گی بلکہ ایک بلین ایکڑ اراضی بھی سیراب ہو گی جس سے اس ملک کی توانائی اور زرعی ضروریات کافی حد تک پوری کی جا سکیں گی۔ وطن عزیز اس وقت سردی کی لہر کی لپیٹ میں ہے اور تین دن بعد سرد ہوائیں پاکستان کا رخ کرنے والی ہیں۔ پاکستان جیسے ملک میں اگر ورلڈ بینک اور ایشین ڈیویلپمنٹ بینک بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کی شفافیت کی گواہی دے رہے ہیں تو یہ بات بڑی حوصلہ افزا ہے اسی طرح صحت انصاف کا پراجیکٹ بھی غریب عوام کی طبی ضروریات پوری کرنے کی جانب ایک نہایت ہی اچھا اقدام تھا ضرورت 
اس امر کی ہے کہ ان دونوں منصوبوں کو جاری و ساری رکھنے کے لئے نہ صرف مناسب فنڈز تواتر سے فراہم کئے جائیں ان کی وسعت کو بھی مزید کشادہ کیا جائے‘ عالمی بینک کی اس رپورٹ پر اس ملک کے ارباب بست و کشاد کو فوری نوٹس لے کر مناسب قدم اٹھانا ہوگا کہ پاکستان میں 90 فی صد کاشتکار ٹیکس نہیں دیتے اور یہ کہ زرعی آمدنی پر انکم ٹیکس وصولی کی بہتری سے ٹیکسوں کا حصہ ایک فیصد بڑھ سکتا ہے۔ یہ خبر خوش آئند ہے کہ اعلیٰ عدالتوں میں سول اور فوجداری مقدمات پہلے آئیے اور پہلے لگائیے کی بنیاد پر سنے جائیں گے۔ جوں جوں وطن عزیز میں الیکشن کی تاریخ نزدیک آ رہی ہے سیاسی جماعتوں کے درمیان اختلافات اور رنجشوں کے آثار بھی نمایاں ہوتے جا رہے ہیں ‘ملک کی دو تین بڑی سیاسی جماعتوں کے رہنما ایک دوسرے کے خلاف جو بیانات دے رہے ہیں ان میں تلخی کا پہلو نمایاں نظر آ رہا 
ہے ‘جس کی وجہ سے محبان وطن یہ خدشہ محسوس کر رہے ہیں کہ اگر الیکشن کے نتائج کو کسی ہارنے والی پارٹی نے دھاندلی دھاندلی کی رٹ لگا کر قبول کرنے سے انکار کر دیا اور جس کی وجہ سے یہ ملک کسی مزید سیاسی انتشار کا شکار ہو گیا تو کیا اس سے جو صورت حال پیدا ہو گی وہ اس ملک کی بقا ءکے لئے سم قاتل نہ ہو گی؟ اس ضمن میں الیکشن کمیشن کو تمام سیاسی پارٹیوں کے قائدین کے ساتھ سر جوڑ کر بیٹھنا ہوگا اور پھر ایک ایسا فول پروف نظام وضع کرنا ہوگا کہ جس میں دھاندلی یا کسی بھی قانون کی خلاف ورزی کا امکان نہ ہو اسی خدشے کے پیش نظر اس ملک کے کئی سیاسی مبصرین کی رائے یہ ہے کہ اگر اقوام متحدہ سے درخواست کی جائے کہ وہ ایک ہائی پاورڈ کمیشن تشکیل دے جو پاکستان میں عنقریب ہونے والے الیکشن کی مانیٹرنگ کرے تو اس میں کوئی قباحت نہیں اس کمیشن کی تشکیل پر کسی کو اعتراض اس لئے نہیں ہونا چاہئے کہ اس کا مقصد اس ملک میں شفاف الیکشن کو یقینی بنانا ہوگا جو تمام محبان وطن چاہتے ہیں۔ کئی سیاسی مبصرین کے مطابق خاندانی سیاست یا بالفاظ دیگر مورثی سیاست ملک و قوم کے لئے کینسر سے زیادہ خطرناک ہے اس لئے جب بھی اس ملک میں انتخابی اصلاحات کے واسطے جو بھی کمیشن قائم کیا جائے اس بارے میں ضروری قانونی قدم اٹھانا ضروری ہو گا۔