اگر آپ قیام پاکستان سے لے کر اب تک کے دنیا کے سیاسی حالات پر نظر ڈالیں تو آپ پر یہ حقیقت آ شکارا ہو جائے گی کہ وطن عزیز کے تقریباً ہر حکمران نے اس خطے میں امریکی سیاسی اور عسکری مفادات کی خاطر بے حد کام کیا دوسری جنگ عظیم کے بعد امریکہ نے اس وقت کے سوویت یونین کے خلاف سرد جنگ کا جب آ غاز کیا تو پاکستان اس کے ہراول دستے میں شامل تھا بغداد پیکٹ سیٹو اور سینٹو جیسے ملٹری معاہدوں کے رکن ملک کی حیثیت سے پاکستان نے سوویت یونین کے خلاف کام کیا اور امریکہ کی اندھی تقلید میں پشاور کے نزدیک بڈھ بیر کے مقام پر ایک ہوائی اڈہ بھی امریکہ کو فرا ہم کر دیا کہ جہاں سے روزانہ ایک امریکی جاسوس طیارہ اڑان بھر کر سوویت یونین پر پرواز کرتا اور روس کی ملٹری تنصیبات کی فوٹو گرافی کرتا اس جاسوس طیارہ کو انجام کار سوویت یونین نے ایک دن گرا دیا اور اس کے پائلٹ کو زندہ گرفتار کر لیا اس نے تمام راز فاش کر دئیے اس واقعے کے بعد کئی برسوں تک ماسکو کا پاکستان سے دل میلا رہا یہ تو اب کہیں جا کر ماسکو اور اسلام آباد کے با ہمی تعلقات درست ہوئے ہیں‘ کہنے کا مقصد یہ ہے کہ امریکہ کی اندھی تقلید میں پاکستان نے جتنا کام کیا اس کے بدلے میں امریکہ نے برے وقتوں میں ہم
سے آنکھیں پھیر لیں‘ 1971ءکی پاک بھارت جنگ کی ہی بات کر لیتے ہیں یہ بات عام ہو گئی تھی کہ امریکی بحری بیڑہ پاکستان کی امداد کے لئے روانہ ہو گیا ہے پاکستان کو بھارت اور سوویت یونین کی مشترکہ پاور نے دو ٹکڑے کردیا پر اس امریکی بحری بیڑے نے نہ آ نا تھا اور نہ وہ آیا۔ وطن عزیز میں عام تاثر یہ ہے کہ قیام پاکستان کے بعد روز اول سے ہی امریکہ کی یہ سیاسی حکمت عملی رہی ہے کہ اس نے مختلف حیلوں اور حربوں سے اپنے ہمنوا پیدا کئے ہیں اور یہی بڑی وجہ ہے کہ ہمارے اکثر حکمران امریکہ نواز رہے ہیں۔ یہ امر افسوسناک ہے کہ پشاور شہر میں برصغیر کے دو معروف فلمی اداکاروں کی جائے پیدائش کو میوزیم بنانے کا فیصلہ ابھی تک معرض التوا میں پڑا ہوا ہے اور فنڈز نہ ہونے کی وجہ سے دلیپ کمار اور راج کپور کی جائے پیدائش مخدوش حالت میں ہے دلیپ کمار کا گھر تو کوئی دن جاتا ہے کہ گر سکتا ہے کہ وہ حد درجہ مخدوش ہو چکا ہے پرتھوی راج کی
حویلی کو میوزیم بنانے کا کام بھی لٹکا ہوا ہے یہ دونوں گھر پشاور کے مشہور علاقے قصہ خوانی کی حدود میں واقع ہیں آج سے کچھ عرصہ پہلے جس جوش و خروش سے اس وقت کی صوبائی حکومت نے مندرجہ بالا عمارات کو قومی ورثہ قرار دے کر انہیں نیشنل میوزیم بنانے کا اعلان کیا تھا وہ جذبہ وقت کے ساتھ ساتھ ٹھنڈا پڑتا نظر آ رہا ہے۔ دریں اثنا یہ بات قابل تعریف ہے کہ کلچرل ہیرٹیج کونسل پختونخوا نے اگلے روز دلیپ کمار کی 101 ویں سالگرہ ان کے مکان محلہ خداداد قصہ خوانی پشاور میں منائی جس میں مختلف مکتبہ فکر کے لوگ موجود تھے‘ یہاں اس بات کا ذکر ضروری ہے کہ دلیپ کمار کا آبائی گھر اگر ایک طرف 129 سال پرانا ہونے کی وجہ سے ہیرٹیج کی حیثیت رکھتا ہے تو دوسری طرف یہ برصغیر کے عظیم اداکار کی جائے پیدائش بھی ہے افسوس کا مقام ہے کہ متعلقہ حکام کی سرد مہری کی وجہ سے یہ مکان اب گرنے کے قریب ہے۔ یہ امر تشویش کا باعث ہے کہ خیبرپختونخوا میں 2 سے 25 حلقوں میں الیکشن ملتوی ہونے کے امکانات ہیں اور سکیورٹی خدشات کے باعث جنوبی اور قبائلی اضلاع کے بعض صوبائی اور قومی حلقوں میں 8 فروری کو الیکشن کا انعقاد خطرے میں ہے ملک میں عام انتخابات ایک دن نہ ہونے کی وجہ سے بعد میں کئی سیاسی انتظامی اور قانونی مسائل جنم لے سکتے ہیں جن کا وطن عزیز متحمل نہیں ہو سکتا۔