فوری نوعیت کے اہم توجہ طلب امور


وطن عزیز بعض ایسے گھمبیر مسائل کا شکار ہے کہ جن کا فوری حل درکارہے نگران حکومت کرے بھی تو کیا کرے کہ اس کا مینڈیٹ محدود ہے اس کے ہاتھ بندھے ہوئے ہیں ‘پر اس بندش کے باوجود اگر وہ درج زیل اقدامات اٹھانے تو ملک کے وسیع تر مفادمیں کسی کو بھی ان پر اعتراض نہیں ہونا چاہئے‘ پہلی بات تو یہ ہے کہ نگران حکومت کے حکام تمام سیاسی اورمختلف مذہبی مکتبہ ہائے فکر کے سرکردہ لیڈرز کی گول میز کانفرنس منعقد کرا کران کی مشاورت سے چیدہ چیدہ رہنماﺅں کا ایک وفد تشکیل دے کر اسے کابل بھجوائے جو وہاں جا کر افغان حکومت کو یہ باور کرائے کہ مختلف ناموں سے افغانستان میں موجود عسکریت پسندوں کے خلاف کاروائی کی جائے اور انہیں لگام دینے کے لئے وہ موثر ٹھوس کاروائی کرے ۔ایک اطلاع کے مطابق اب تک وطن عزیز میں 4 لاکھ سے زیادہ غیرقانونی طور پر مقیم افغانی واپس اپنے وطن جا چکے ہیں ‘ ان کے اس انخلاءکا کریڈٹ سابق نگران وزیر داخلہ سرفراز بگٹی کو جاتا ہے پر اب تک یہ بات واضح نہیں ہو سکی ہے کہ انہوں نے اپنی وزارت سے استعفی کیوں دیا ؟کیاجماعت اسلامی کے سنیٹر مشتاق احمد خان کے اس بیان سے شاید ہی کوئی اختلاف کر سکے کہ ملک پر بے رحم اشرافیہ لوٹ مار میں مصروف ہے پاکستانی عوام پر روز بروز قرضے بڑھ رہے ہیں یہ عوام جو اس وقت مہنگائی کی چکی میں پس رہے ہیں اور نان شبینہ کے لئے جدو جہد میں مصروف ہیں‘دوسری طرف چند فیصد کی مراعات اور آمدن میں اضافہ ہو رہا ہے۔ بھارت میں بھارتی جنتا پارٹی نے اقلیتوں کے خلاف ظلم کی انتہا کر دی ہے اور دکھ کی بات یہ ہے کہ اس پر اقوام متحدہ کو سانپ سونگھ گیا ہے ‘اس عالمی ادارے کی طرف سے یہ کردار کوئی نیا نہیں ہے یہ اس کی پرانی روش ہے اس نے کبھی مقبوضہ کشمیر میں بے گناہ کشمیریوں پر بھاری افواج کے مظالم کا نوٹس لیا ہے نہ اس بارے میں اپنی قرار دادوں پر عمل کرانے کی تکلیف گوارا کی ہے ‘ادھربھارت نے آ سام میں ایک ہزار تین سودینی مدارس کوسکولوں میں تبدیل کر دیا گیا ہے ۔اگلے روز ایرانی پولیس ہیدکوارٹر پر حملہ اس بات کا ثبوت ہے کہ اس خطے میں پاکستان ایران اور افغانستان کے درمیان غلط فہمیاں پیدا کر کے ان ممالک میں انتشار پیدا کرنے کی مسلسل کوششیں کی جا رہی ہےں جن کا ان ممالک کو فوری نوٹس لینا چاہئے۔ کرسمس کی آمد آمد ہے امن عامہ قائم رکھنے والے اداروں کو اس موقع پر چوکس رہنے کی اشد ضرورت ہے کیونکہ وطن عزیز کے دشمن اس موقع پر ملک میں دہشت گردی کر کے پاکستان کو عالمی سطح پر بدنام کرنے کی مذموم کوشش کر سکتے ہیں جس طرح وہ پہلے کرتے چلے آرہے ہیں‘یہ امر خوش آئند ہے کہ سیکورٹی ادارے ملک بھر میں الرٹ ہیں اور اپنی ذمہ داریوں کی ادائیگی کے لئے پوری طرح چوکس اور تیا رہیں۔