متحدہ عرب امارات کے 74 فیصد ملازمین مصنوعی ذہانت کے معترف نکلے

بہتر معاشی امکانات یقینی بنانے کے لیے سنہرے موقع سے تعبیر کیا۔ واضح رہے کہ یو اے ای کے سوا سروے میں شریک تمام ممالک کے رائے دہندگان کی رائے کم مثبت رہی۔

یو اے ای کے 82 فیصد رائے دہندگان نے کہا کہ نئی تعلیم اور اضافی مہارتوں کے ذریعے جدید ٹیکنالوجیز اور مہارتوں سے زیادہ استفادہ کیا جاسکتا ہے۔ یو اے ای میں 72 فیصد رائے دہندگان نے کہا کہ 18 سال سے کم عمر افراد کے لیے مصنوعی ذہانت کے حوالے سے رسمی تعلیم لازمی قرار دی جانی چاہیے۔

71 فیصد نے کہا کہ کوڈنگ بھی لازمی قرار دی جائے۔ 72 فیصد نے یہ بھی کہا کہ ملازمین جن ڈجیٹل مہاتوں کو پہچانتے ہیں ان کا ایک عمومی معیار متعین کیا جانا چاہیے۔

یو اے ای کے 81 فیصد ملازمین نے کہا کہ ورک فورس میں مصنوعی ذہانت کے حوالے سے مہارت پیدا کرنا اور اسے فروغ دینا اداروں کی ذمہ داری ہونا چاہیے۔

”سروس نائو“ میں نائب صدر برائے مشرق وسطیٰ و افریقا مارک ایکرمین کا کہنا ہے کہ اس سروے سے ملازمین کے مثبت رجحاجات کا اندازہ ہوا جو حوصلہ افزا امر ہے۔ اداروں کو متعلقہ سرمایہ کاری یقینی بنانی چاہیے اور ملازمین کی مہارت میں اضافے کے لیے بھی کوشاں رہنا چاہیے۔