1935اور 1944ءکے دوران یورپ میں جرمنی اور انگلستان کے درمیان سخت جنگ جاری تھی اور یہی وہ وقت تھا کہ جس کے دوران شمالی اور جنوبی وزیرستان میں بھی فقیر آف ایپی نے فرنگی افواج پر جگہ جگہ حملے کر کے ان کے ناک میں دم کر رکھا تھا‘ جرمنی کا ہٹلر چاہتا تھا کہ وہ وزیرستان میں بھی فرنگیوں کے واسطے مشکلات پیدا کرے چنانچہ اس نے کابل میں تعینات جرمنی کے سفارت کاروں کو شمالی وزیرستان کے مقام گرویکت بھجوایا کہ جو فقیر آف ایپی کی خفیہ پنا گاہ تھی اور جہاں بیٹھ کر وہ فرنگیوں کے خلاف جنگی حکمت عملی طے کیا کرتے تھے‘ جب ہم 1984ءمیں شمالی وزیرستان میں بطور پولیٹکل ایجنٹ کام کر رہے تھے تو ہمیں ایک قبائلی سربراہ مرحوم خلیفہ لطیف طوری خیل وزیر سے ایپی فقیر کے بارے میں کافی گفت و شنید کا موقع ملا تھا کہ جو فقیر آف ایپی کی تاریخ پر کافی دسترس رکھتے تھے اسی طرح ہم نے مولوی عبداللہ صاحب سے بھی ایپی فقیر کے بارے میں کافی معلومات حاصل کیں کہ جو فقیر آف ایپی کے دست راست تھے‘ انہوں نے بتایا کہ سرگودھا سے تعلق رکھنے والا ایک فرد جو مفرور تھا اس نے گرویکت شمالی وزیرستان میں فقیر آف ایپی کے پاس پناہ لی ہوئی تھی اس کا نام میاندہ تھا وہ بعض قسم کا اسلحہ جیسا کہ بندوق اور تھوڑی رینج range تک گولہ پھینکنے والی توپ بنانے کا ماہر کاریگر تھا اس نے فقیر آف ایپی کے استعمال کیلیے ایک توپ بھی بنائی تھی‘ اس میں استعمال ہونے والا لوہا(iron)وہ پنجاب سے شمالی وزیرستان لایا تھا‘مولوی عبداللہ صاحب نے ہمیں یہ بھی کہا تھا کہ ہٹلر چونکہ یورپ میں جنگ ہار ا تھا اور اس کی توانائیاں ختم ہو رہی تھیں ‘ وہ وزیرستان میں فرنگیوں کے خلاف اس سطح کی امداد نہ کر سکا کہ جو اس کی منشا تھی ‘پرانی فائلوں کے مطالعے سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ قیام پاکستان کے بعد وطن عزیز کے دشمن ممالک نے سابقہ فاٹا خصوصاً وزیرستان میں اپنے مذموم عزائم کی تکمیل کی خاطر ایپی فقیر کو سیاسی طور پر استعمال کرنا چاہا پر وہ کامیاب نہ ہو سکے۔
پاکستان کے ایک سابق صدر سکندر مرزا سے ایپی فقیر کے نہایت دیرینہ تعلقات تھے اور وہ اس طرح کہ وہ جب شمالی وزیرستان میں بطور اسسٹنٹ پولیٹکل ایجنٹ تعینات تھے تو اس وقت سے ان کی فقیر آف ایپی سے یاد اللہ تھی جب وہ 1950 ءکے عشرے میں ملک کے صدر بنے تو وہ چاہتے تھے کہ فقیر آف ایپی پہاڑوں سے اتر کر نیچے آ جائیں اور قومی دھارے میں اپنا کردار ادا کریں‘ اس مقصد کے واسطے انہوں نے وزیرستان کے بعض سر کردہ عمائدین کے ذریعے ایپی فقیر کے ساتھ ڈائیلاگ کا ایک سلسلہ شروع کیا‘ یہ ڈائیلاگ اپنے منطقی انجام کی طرف بڑھ رہے تھے کہ ملک میں ایوب خان کا مارشل لاءلگ گیا اور بات چیت کا یہ سلسلہ منقطع ہو گیا