خراب خبروں کی بھرمار 

یہ بات تو طے ہے کہ الیکشن کے بعد جو بھی اس ملک کا وزیراعظم بنے گا وہ پھولوں کے بستر پر نہیں بلکہ کانٹوں کی سیج پر بیٹھے گا کیونکہ اس وقت وطن عزیز کا کوئی بھی ایسا شعبہ نہیں ہے کہ جو زبوں حالی کا شکار نہ ہو اور اسے انقلابی اصلاحات کی ضرورت نہ ہو آ ئیے درج زیل سطور میں ملک کو درپیش مسائل کا ذکر کرتے چلیں ‘ سب سے ضروری بات تو یہ ہوگی کہ کس طرح ملک کی اکثریت کی جان کو اس استحصالی معاشی نظام سے چھڑایا جائے کہ جس کے چنگل میں وہ کئی برسوں سے پھنسی ہوئی ہے اور جس میں امیر امیر تر ہوتا جا رہا ہے اور غریب غریب تر کیونکہ اگر یہ خلیج ختم نہ کی گئی تو بہت جلد یہ ملک انقلاب کا شکار بھی ہو سکتا ہے یہ ملک اخلاقی انحطاط کا بھی شکار ہے اور من حیث القوم ہم میں اخلاقیات کا فقدان ہے کونسا غلط کام ہے جو ہم راتوں رات کروڑپتی بننے کے چکر میں نہیں کر رہے ہر چیز میں ملاوٹ ہم کرتے ہیں اس کا اس سے بڑا ثبوت اور کیا ہوگا کہ فوڈ سیفٹی اتھارٹی کی سالانہ رپورٹ کے مطابق 4 لاکھ کلو مضر صحت اشیائے خورونوش گزشتہ برس پکڑی گئی ہیں سمگلنگ اور منشیات کے استعمال میں ہم آگے ہیں رشوت اور سفارش ہمارے کلچر کا حصہ بن چکی ہے سیاست کو ہم نے منافع بخش تجارت بنا رکھا ہے انفارمیشن ٹیکنالوجی کا غلط استعمال اپنے عروج پر ہے سنسر شپ نہ ہونے کی وجہ سے غیر اخلاقی نشریاتی مواد موبائل سیٹ پر موجود ہے جو ہماری نئی نسل کو جنسی بے راہروی کا شکار کر رہا ہے ماضی کی غلط خارجہ پالیسیوں کی وجہ سے ہمارا ملک دہشت گردی کا بری طرح شکار ہے‘ قصہ کوتاہ بقول کسے ہمارا آ وے کا آوا ہی بگڑا ہوا ہے جسے ٹھیک کرنا جان جوکھوں کا کام ہو گا جس کے لیے کافی وقت اور محنت درکار ہو گی اور ایک ایسی قیادت کہ جو صدق دل سے ملک کو ہر قسم کی کرپشن سے نکالنے کا بھرپور چذبہ رکھتی ہو۔ ان ابتدائی کلمات کے بعد آج کے بعض اہم قومی اور عالمی امور پر ایک ایک طائرانہ نظر ڈالنا بے جا نہ ہو گا انگریزی زبان کا ایک مقولہ ہےno news is a good news یعنی کوئی خبر اچھی نہیں ہوتی آ ج کے اخبارات میں چھپنے والی اکثر خبروں کا بھی کچھ اسی قسم کا عالم ہے یہ خبر کوئی اچھی خبر نہیں کہ افغان طالبان کالعدم گروہوں کو روکنے میں ناکام ہو گئے ہیں اور یہ کہ دہشت گرد سیستان اور بلوچستان میں داخلے کے لیے صوبہ نمروزکو استعمال کرتے ہیں‘اسی طرح یہ خبر بھی اس ملک کے غریب عوام کے واسطے تشویشناک ہے کہ صحت کارڈ بحالی کا امکان صفر ہے اور سرکاری ہسپتالوں میں مفت علاج بند ہونے کے ساتھ ادویات بھی ختم ہو چکی ہیں‘ اس سے زیادہ بری خبر بھلا اور کیا ہو سکتی ہے کہ دنیا کے ممالک کے پاسپورٹوں کی درجہ بندی میں پاکستان کا نمبر 101 ہو گیا ہے اور بنگلہ دیش صومالیہ اور ایتھوپیا جیسے کمزور ممالک کے پاسپورٹ پاکستان کے پاسپورٹ سے طاقتور ہیں‘ تائیوان کی ہلہ شیری کرنے پر چین نے ایک مرتبہ پھر امریکہ کو وارننگ دی ہے کہ وہ بحیرہ جنوبی چین میں اشتعال انگیز کاروائیاں بند کرے اور صرف ایک چین کے چینی موقف کو تسلیم کرے یاد رہے کہ تائیوان امریکہ کی انگشت پر عرصہ دراز سے چین کی وحدت کے خلاف کام کر رہا ہے ادھر الیکشن کی تاریخ نزدیک تر آتی جا رہی ہے تو ادھر خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں پولنگ عملے کی حفاظت ایک سوالیہ نشان بن چکی ہے۔