ماضی میں زمین کے لئے متاع کا لفظ استعمال ہوتا تھا الہامی کتابوں میں بنی نوع انسان کوہدایت کی گئی ہے کہ وہ متاع سے گندم اور دیگر اشیا ئے خوردنی حاصل کریں یہ تو بعد میں جب بعض لوگوں نے متاع پر قبضے کرنے شروع کئے تو لفظ ملکیت نے جنم لیا اور مزارعین کا وجود بھی اسی کے ساتھ پیدا ہوا ‘ حضرت ابوذر غفاریؓ کا فرمان ہے کہ تمام برائیوں کی جڑ ملکیت ہوتی ہے ‘ سرمایہ دارانہ نظام حکومت میں جیسا کہ وطن عزیز میں نافذ نظام ہے‘عام آدمی کی زندگی کے کسی بھی میدان میں شنوائی نہیں ہوتی اس کی دال کبھی بھی نہیں گلتی ہماری بدقسمتی یہ ہے کہ 1951ءکے بعد سے تا دم تحریر اس ملک کا عام آدمی خجل وخوار ہی رہا اس پر طرح طرح کے حکمرانوں نے حکومت کی‘ پر سوائے زبانی جمع خرچ کے کسی نے بھی اس کے غموں‘ دکھوں اور بنیادی مسائل کا مداوا نہ کیا‘ سب حکمران اسے جھوٹے وعدوں پر ہی ٹرخاتے رہے آج بھی وہ اسی مقام پر کھڑا ہے کہ جہاں وہ 1951ءمیں کھڑا تھا‘ حبیب جالب بہت پہلے اس کی ابتر صورت حال کو درج ذیل اشعار میں بیان کر گئے ہیں۔ دن پھرے ہیں فقط وزیروں کے‘ وہی حالات ہیں فقیروں کے۔ ان ابتدائی کلمات کے بعد آتے ہیں چند اہم قومی امور کی جانب۔ نگران وزیراعظم نے یہ کہہ کر عوام کے دل کی بات کی ہے کہ دہشت گردوں سے نہیں ڈرتے جو پاکستان کا قانون نہیں مانتا یہاں سے چلا جائے‘ اسی طرح وفاقی وزیر اطلاعات مرتضےٰ سولنگی کا یہ بیان بھی عوامی جذبات کی ترجمانی کرتا ہے کہ ہتھیار نہ ڈالنے والوں سے مذاکرات نہیں ہوں گے ۔وزارت خارجہ کے اس بیان کہ مولانا فضل الرحمان کابل اپنی مرضی سے گئے ہیں‘ سے پتہ چل جاتا ہے کہ پاکستان کی ٹی ٹی پی سے مذاکرات میں عدم دلچسپی ہے اور وہ حکومت کی ترجمانی نہیں کر رہے‘ افغان حکومت سے ہمارا یہی مطالبہ ہے کہ وہ دہشت گردوں کے خلاف کاروائی کرے ۔اس کالم کے توسط سے ہم ایک عرصے سے یہ تجویز پیش کرتے آئے ہیں کہ بہتر ہوتا اگر مولانا فضل الرحمان کے ساتھ خیبرپختونخوا اور بلوچستان سے تعلق رکھنے والے سرکردہ سیاستدانوں اور وزارت خارجہ میں افغان معاملات پر دسترس رکھنے والے اہلکاروں کو بھی بھجوا دیا جاتا،اس طرز عمل سے کابل کے حکمرانوں پر واضح ہو جاتا کہ پوری پاکستانی قوم اس معاملے میں ایک چٹان کی طرح متحد ہے۔ بےنظیر انکم سپورٹ پروگرام کے زیر اہتمام بچت سکیم متعارف کرانے کا منصوبہ ایک صائب اقدام ہے اور اس سے عوام میں بچت کے کلچر کو فروغ ملے گا جو وقت کا تقاضا ہے اسی طرح وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا کا 1000 نوجوانوں کی مفت آئی ٹی کورسز کروانے کا اعلان بھی ایک درست اقدام ہے اس پروگرام کے تحت خیبر پختونخوا کے5لاکھ نوجوانوں کو کورسز کروا کر بیرون ملک بھیجا جائے گا جس سے یہ نوجوان نہ صرف اپنے اور اپنے خاندانوں کے لئے باعزت روزگار کما ئیں گے‘ ملک کےلئے قیمتی زرمبادلہ بھی حاصل کر سکیں گے۔