فرق صاف ظاہر ہے 

ماضی میں دنیا کے کئی ممالک بشمول وطن عزیز یا تو سلطنت برطانیہ کی کالونیاں رہی ہیں یا فرانس کی اور یا پھر ہالینڈ یا پرتگال کے جو ممالک برطانیہ کی کالونیاں تھیں ان میں اور مندرجہ بالا دوسرے ممالک کی کالونیوں میں ایک واضح فرق دیکھنے میں آیا ہے جو ممالک برطانیہ کی کالونیاں تھیں آزادی ملنے کے بعد ان کے ریاستی اداروں میں اتنا سیاسی عسکری اور انتظامی خلفشار نہ تھا جتنا کہ فرانس کے زیر اثر رہنے والی کالونیوں میں تھا اور اس کی بڑی وجہ یہ تھی کہ برطانیہ نے اپنی سابقہ کالونیوں کو آزاد کرتے وقت ورثے میں ان کے لئے ایک پائیدار اور نہایت تربیت یافتہ سول سروس عدلیہ اور افواج چھوڑی تھیں اسی طرح وہ ان کے لئے آبپاشی ریلوے اور تعلیم کا ایک اچھا خاصا نظام چھوڑ گئے تھے یہ تو آزادی حاصل کرنے کے بعد وطن عزیز میں
 برسر اقتدار آنے والے اکثر حکمرانوں نے اپنی نا اہلیت کی وجہ سے ورثے میں ملنے والے اچھے خاصے نظام کا ستیاناس کر دیا ‘ ہر ریاستی ادارے کو انہوں نے سیاسی مداخلت سے میرٹ اور قانون پر چلانے کے بجائے اپنے گھر کی لونڈی کی طرح استعمال کیا جس کی وجہ سے ہر ادارہ مفلوج بھی ہوا اور عوام کا ان پر سے اعتماد بھی ختم ہو گیا ۔ اس جملہ معترضہ کے بعد چند تازہ ترین اہم نوعیت کے قومی اور عالمی معاملات کا تجزیہ بے جا نہ ہو گا‘یہ رپورٹ تشویشناک ہے کہ پاکستان میں اسموگ smog کا سبب بھارتی کول coal پلانٹ سے آنے والی آلودہ ہوائیں ہیں ‘یہ بات تو اظہر من الشمس ہے کہ دنیا کے اکثر ممالک میں جو موسمیاتی تبدیلی سے مختلف نوعیت کے نقصانات ہوئے ہیں ان کی وجہ چند بڑے بڑے ممالک کی کارستانیاں ہیں جن کی وجہ سے کئی ممالک ماحولیاتی آلودگی کا شکار ہوئے ہیں‘ اسی لئے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل ایک سے زیادہ مرتبہ کہہ چکے ہیں کہ ان بڑے بڑے ممالک کو موسیمیاتی تبدیلی کے شکار چھوٹے چھوٹے ممالک کی امدادکرنی ضروری ہے ۔