اٹیم بم سے مہلک ہتھیار 

ایٹم بم کے استعمال سے شاید اتنی تباہی اس ملک میں نہ پھیلے کہ جتنی سوشل میڈیا کے پروگراموں سے موبائل سیٹ کے ذریعے معاشرے میں پھیل رہی ہے جو مواد موبائل سیٹ پر اس کے ناظرین کو آج دستیاب ہے اس میں اسی فیصد ذو معنی ہے اور اس میں اخلاق سے گری ہوئی زبان استعمال ہورہی ہے اور اس پر طرہ یہ کہ یہ فحش مکالموں اور لچر پن سے بھی لبریز ہے ہمیں یاد ہے ایک دور ایسا بھی گزرا ہے کہ احتیاط کا یہ عالم ہوا کرتا تھا کہ جن انگریزی فلموں کے بارے میں فلم ڈسٹری بیوٹرز اور سینما گھروں کے مالکان کو اگر ذرا سا بھی شک گزرتا کہ اسکے بعض منظر نامے یعنی scenes قابل اعتراض ہیں تو سینما گھر والے ان فلموں کے پبلسٹی بورڈز پر لکھ دیتے۔ کہ یہ فلم صرفfor adults یعنی بالغوں کے دیکھنے کے لئے ہے آج کل موبائل سیٹ پر جو پروگرام دکھائے جا رہے ہیں ان پر کوئی قدغن نہیں ہے وہ مادر پدر آ زاد ہیں اور دکھ اس بات کا ہے کہ بہت کم عوامی یا سیاسی حلقوں نے اس اہم معاملے کا نوٹس لیا ہے اس قسم کے پروگراموں سے اس ملک کی نوجوان نسل کے اذہان پر منفی اثرات پڑ رہے ہیں اور وہ گمراہ بھی ہو رہے ہیں اور اخلاقی طور پر بے راہ روی کا شکار بھی ‘نہ متعلقہ حکومتی اداروں کو اس معاملے کی نزاکت کا احساس ہے اور نہ بچوں کے والدین کو۔ رمضان شریف کے مہینے کی آمد آمد ہے ہمارے اکثر تاجروں کا یہ وطیرہ رہا ہے کہ وہ اس ماہ کے شروع ہونے سے چند روز قبل ہی ان اشیا ئے خوردنی کو مارکیٹ سے غائب کر دیتے ہیں کہ جن کی کھپت اس ماہ میں زیادہ ہوتی ہے اور پھر روزوں کے ایام میں ان کو من مانی قیمت پر فروخت کرنے کے واسطے مارکیٹ میں لے آتے ہیں‘ اس لئے یہ ہی وقت ہے کہ ہر ضلعی انتظامیہ ان گوداموں کا سراغ لگا کر ان پر چھاپے مارے کہ جہاں پر انہوں نے ان اشیائے خوردنی کی ذخیرہ اندوزی کی ہوئی ہے اور ذخیرہ اندوزوں کو گرفتار کر کے پابند سلاسل بھی کرے ذخیرہ اندوزوں کے گودام بھی سر بمہر کرنے ضروری ہیں‘ ان سے برآمد کئے گئے مال کو بحق سرکار ضبط کر کے نیلام عام کرناچاہیے۔ اب جب کہ خفیہ ایجنسیوں کی رپورٹس کے مطابق اس بات کا شدید خطرہ ہے کہ الیکشن کی مہم کے دوران ہونے والے جلسوں کو دہشت گردی کا نشانہ بنایا جا سکتا ہے اس بات کی اشد ضرورت ہے کہ تمام سیاسی جماعتوں کے رہنما اپنی اپنی انتخابی مہم صرف الیکٹرانک میڈیا کے ذریعے ہی چلائیں اگر انہوں نے ایسا کر دیا تو ان پر کوئی آسمان نہیں گرے گا ساری دنیا میں سیاست دان اپنی الیکشن کی مہم میں میڈیا کا ہی بھرپور استعمال کرتے ہیں یہ صرف بر صغیر ہے کہ جس میں الیکشن کی مہم میں جلسے اور جلوسوں کا انعقاد کیا جاتا ہے اب تک تو الیکشن مہم کی جو صورت حال سامنے آ رہی ہے ‘اس سے تو یہ اندازہ ہوتا ہے کہ جیسے صرف دو سیاسی پارٹیاں یعنی پی پی پی اور نواز لیگ ہی ایک دوسرے کے خوب لتے لے رہی ہیں‘ سیاسی اکھاڑے میں دیگر پارٹیاں بڑے دھیمے انداز میں اپنی اپنی الیکشن مہم چلا رہی ہیں‘ ہر صوبے میں سیاسی جماعتیں مقامی زمینی حقائق کو مد نظر رکھ کر نشستوں کی ایڈجسٹمنٹ کر رہی ہیں‘ کئی آزاد امیدوار کسی سیاسی جماعت کے امیدوار کے حق میں الیکشن سے دستبردار بھی ہو رہے ہیں ۔
مقام شکر ہے کہ پاک ایران تعلقات مزید خراب ہونے سے بچ گئے ہیں اور بہت جلد ان دونوں ممالک میں سفیروں کی دوبارہ تعیناتی ہو جائے گی۔