خالد عزیز کا شمار خیبر پختونخوا کے معدودے چند قابل ترین ایڈمنسٹریٹرز میں ہوتا تھا قبائلی امور پر ان کو کافی دسترس حاصل تھی جس کا مظاہرہ انہوں نے شمالی وزیرستان اور خیبر ایجنسی میں اپنی بطور پولیٹیکل ایجنٹ تعیناتی کے دوران کیا مالیاتی امور کو بھی وہ اچھی طرح جانتے تھے اگلے روز وہ اپنے خالق حقیقی سے جا ملے وہ ایک عرصے سے صاحب فراش تھے وہ پشاور اور ڈی آئی خان کے ڈپٹی کمشنر بھی رہے۔ ان کی رحلت سے یقینا خیبر پختونخوا ایک تجربہ کار سول سرونٹ سے محروم ہو گیا ہے جن کی اہم صوبائی سطح کے مسائل میں مشاورت سے استفادہ کیا جا سکتا تھا۔ایک سے زیادہ مرتبہ چین ہی ہمارا وہ دیرینہ دوست ملک ہے کہ جس نے آ ڑے وقت میں ہمارا ہاتھ پکڑا ہے لہٰذا اس خبر پر کسی کو بھی حیرت نہیں ہوئی کہ وزیر اعظم پاکستان نے چین سے 2ارب ڈالر کا قرض مو¿خر کرنے کی درخواست کی ہے۔ امریکہ کے صدارتی الیکشن میں صدارتی امیدوار ٹیلیویژن
پر سامنے آ کر مناظرہ کیا کرتے ہیں لہٰذا اگر وطن عزیز میں وزارت عظمیٰ حاصل کرنیکا کوئی خواہشمند امیدوار کسی دوسرے امیدوار کو مناظرے کا چیلنج کرتا ہے تو اس میں اچھنبے کی کوئی بات نہیں یہ جمہوری عمل کا ایک حصہ ہوگی یاد رہے کہ کیمرے کی آنکھ کبھی بھی جھوٹ نہیں بولتی اور اگر الیکٹرانک میڈیا پر اعلیٰ مناصب کے خواہشمند افراد کے درمیان مناظرہ ہو جائے تو اس سے بہتر بات کوئی اور نہیں ہو سکتی۔ عالمی عدالت انصاف کا یہ فیصلہ قابل تعریف ہے کہ اسرائیل نسل کشی
روکے اور فلسطینی سر زمین پر انسانی امداد پہنچانے کی اجازت بھی دی جائے۔ امریکہ کا یہ کہنا کہ یہ فیصلہ بے بنیاد ہے اس حقیقت کا غماز ہے کہ وہ اس نسل کشی میں اسرائیل کا حد درجہ ساتھ دے رہا ہے پر اس حقیقت سے بھی انکار ممکن نہیں ہے کہ امریکہ میں رہنے والا کوئی فرد امریکہ کا صدر بننے کا سوچ بھی نہیں سکتا جب تک امریکہ میں بسنے والے یہودیوں کی اسے آشیر باد حاصل نہ ہو اور یہی وجہ ہے کہ امریکہ کا ہر صدر اسرائیل کے ہر اقدام کی اندھی تقلیدکرتا ہے۔ اگلے روز کشمیریوں کا بھارتی یوم جمہوریہ کو بطور بلیک ڈے منانا بھارت کی نام نہاد جمہوریت کے منہ پر ایک زناٹے دار طمانچے کے مترادف ہے اب بھی اگر اقوام عالم کا ضمیر نہ جاگے تو اس سے زیادہ اچھنبے کی بات بھلا کیا ہو گی۔ اس سے زیادہ بھلا مضحکہ
خیز بات کیا ہو سکتی ہے کہ ابھی الیکشن ہوئے ہی نہیں پر کئی یار لوگوں نے ابھی سے فلاں فلاں کو وزیراعظم قرار دے دیا ہے پہلے یہ تو پتہ چلے کہ کس پارٹی کی پارلیمنٹ میں عدوی اکثریت آ تی ہے اور وزیر اعظم بننے کے واسطے جتنے ووٹوں کی ضرورت ہے کیا وہ اس کے کسی رکن اسمبلی کو حاصل بھی ہے کہ نہیں۔ تازہ ترین مردم شماری کے مطابق چونکہ ملک میں اس وقت نوجوانوں کی آبادی دوسری عمر کے لوگوں سے زیادہ ہے اس لئے کمال چالاکی یا ہو شیاری سے تمام سیاسی جماعتوں کے رہنما یہ وعدے کر رہے ہیں کہ اگر وہ بر سر اقتدار آ گئے تو نوجوانوں کی فلاح و بہبود کیلئے بڑے بڑے منصوبوں کا اجراءکریں گے یہ اچھی بات ہے پر خدا کرے کہ وہ اپنے وعدوں پر پورا بھی اتریں۔ کیونکہ قوم کو اس بات کا تلخ تجربہ ہے کہ شاذ ہی اس قسم کے الیکشن میں قوم سے کئے گئے وعدوں کو اقتدار میں آنے کے بعد برسر اقتدار پارٹیوں نے پورا کیا ہے ۔