خیبرپختونخوا میں بھی دوسرے صوبوں کی طرح ریونیو کے معاملات ریونیو تحصیلدار سے لے کر سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو تک کے افسران دیکھتے ہیں ریونیو سائیڈ پر سب سے بالا عدالت سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو کی عدالت ہوتی ہے اور ان کے فیصلوں اور رولنگز کے خلاف صرف ہائی کورٹ ہی اپیل سننے کی مجاز ہوتی ہے صوبے کے ریونیو معاملے ویسٹ پاکستان لینڈ ریونیو ایکٹ کے تحت چلائے جاتے ہیں اس ایکٹ میں اراضیات سے متعلق ہر قسم کے امور نبٹانے کےلئے ایک واضح طریقہ کار درج ہے خسرہ گرداوری کیسے کی جائے جمع بندی کیسے مرتب کی جائے ‘وراثت کے انتقالات کرنے کے دوران کن کن امور کا خیال رکھنا ضروری ہے‘ اراضیات کی تقسیم کے وقت ریونیو افسران کو کن کن امور کو ملحوظ خاطر رکھنا ضروری ہے وغیرہ وغیرہ ‘ تحصیلدار کی عدالت کے فیصلے کے خلاف اپیل افسر مال کو کی جاتی ہے اور افسر مال کے فیصلے کے خلاف ایڈیشنل کمشنر کو‘ اور پھر ان کے فیصلے کے خلاف سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو کو‘دیکھنے میں آیا ہے کہ ریونیو کورٹس میں بھی مقدمات سالوں سال لٹکتے رہتے ہیں ‘ریونیو ریکارڈ کی computerizationکے بارے میں ایک عرصے سے باتیں تو بہت کی جا رہی ہیں‘پر عملی کام کی رفتار کم ہے یہ درست ہے کہ یہ کام اگر ناممکن نہیں تو مشکل ضرور ہے پر اس صوبے میں اور دیگر صوبوں میں کئی حاضر سروس اور ریٹائرڈ ریونیو افسران موجود ہیں جن کی خدمات اور تجربے سے استفادہ کر کے ان مشکلات کا ازالہ کیا جا سکتا ہے کہ جو computerization کے کام کے آڑے آ رہی ہیں اس کام کی تکمیل میں جتنی دیر ہو گی اتنا ہی ریونیو کورٹس میں زیر التوا مقدمات کے فیصلوں میں تا خیر ہو گی ۔یہ بھی بورڈ آف ریونیو کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس بات کو سو فیصد یقینی بنائے کہ پٹواری سے لے کر اوپر کے کیڈر میں کام کرنے والا ہر اہلکار ویسٹ پاکستان لینڈ ریونیو ایکٹ کے مطابق کام کرے اور اس کے لئے ڈپٹی کمشنرز کو کہ جو ڈسٹرکٹ ریونیو کلکٹر بھی ہوتے ہیں پابند کیا جائے کہ وہ نچلے کیڈرز کے ریونیو افسران کے دفاتر کی باقاعدگی سے سرپرائز انسپکشن بھی کیا کریں یہ معلوم کرنے کے واسطے کہ آ یا وہ لینڈ ریونیو ایکٹ کے مطابق اپنے فرائض سر انجام دے رہے ہیں یا نہیں‘ چند سال قبل کرک میں نئے نئے بھرتی شدہ پٹواریوں کی تربیت کی preservice ٹریننگ کے واسطے ایک ٹریننگ سکول بھی قائم کیا گیا تھا جو کہ ایک راست اقدام تھا اس کو وسعت دینے کی ضرورت تھی ‘شنید ہے کہ کچھ عرصے سے یہ سکول کام نہیں کر رہا‘ پٹواری کا کردارریونیو سے متعلق معاملات میں کلیدی اہمیت رکھتا ہے اس کی مثال کسی بھی عمارت کی تعمیر میں پہلی اینٹ کے مترادف ہوتی ہے اگر وہ سیدھی نہیں رکھی جائے گی تو پوری عمارت کے گرنے کا خطرہ ہر وقت لاحق رہے گا‘ اسی بات کو مد نظر رکھ کر 2002 ءمیں اس وقت کی حکومت نے کرک میں ایک خالی سرکاری عمارت کو پٹواریوں کی ٹریننگ کےلئے چنا تھا ایران کے وزیر خارجہ کا یہ تازہ ترین بیان پڑھ کے کہ دہشت گردی میں تیسرا ملک ملوث ہے‘ ہر شخص سوچتا ہو گا کہ آخر یہ تیسرا ملک کون ہو سکتا ہے جن مبصرین کی اس خطے کے سیاسی حالات پر گہری نظر ہے ان کے لئے یہ جاننا قطعاً مشکل نہیں کہ یہ تیسرا ملک کون ہو سکتا ہے ہر ذی ہوش اور اس علاقے کی سیاست پر گہری نظر رکھنے والے فرد کے ذہن میں یا تو بھارت کا نام آتا ہے اور یا پھر امریکہ کا ‘بھارت کا اس لئے کہ وہ روز اول سے ہی پاکستان کے وجود کا ازلی دشمن ہے اور ناقابل تردید شواہد موجود ہیں کہ وہ افغانستان کے ذریعہ پاکستان کے اندر تخریبی کاروائیوں میں ملوث رہا ہے‘ دہشتگردی میں امریکہ کے ملوث ہونے کو اس لئے خارج از امکان قرار نہیں دیا جا سکتا کہ اس کی یہ ہمیشہ سے کوشش رہی ہے کہ پاکستان ایران اور افغانستان کی آپس میں ان بن رہے اور وہ آپس میں ایک پیج پر کبھی نہ ہوں تاکہ وہ ان کو آپس میں لڑا کرمنقسم رکھ سکے تاکہ اس خطے میں اسے اپنے سیاسی مفادات کو پورا کرنے میں آ سانی ہو امریک کے لئے اپنے ڈالرز کے زور پر اس خطے میںاپنے ہمنوا پیدا کرنا کوئی مشکل کام نہیں ہے ۔وہ لوگ کتنے ظالم ہیں کہ جو راتوں رات کروڑپتی بننے کیلئے عوام کو غیر معیاری اشیائے خوردنی فراہم کر کے موت کے منہ میں دھکیل رہے ہیں۔
‘ جی ہاں ہمارا اشارہ اس اخباری خبر کی طرف ہے کہ جس میں بتایا گیا ہے کہ خیبر پختونخوا کے مختلف مقامات میں 46میں سے 32ملز کا گھی غیر معیاری ثابت ہوا ہے اور فوڈ اتھارٹی نے کئی گھی اور کوکنگ آ ئل ملز سیل کر دی ہیں۔
امریکہ اس تگ و دو میں ہے کہ کسی نہ کسی طریقے سے وہ حوثیوں کے خلاف پاکستان سے تعاون حاصل کرے اور اس مقصد کے حصول کے لئے وہ طرح طرح کے جواز پیش کر رہا ہے وہ چاہتا ہے کہ پاکستان ان جارحانہ فوجی کاروائیوں میں امریکہ کا ساتھ دے جو بقول اس کے اسرائیل اور دیگر ملکوں کو غذائی قلت سے بچانے کے لئے وہ کر رہا ہے‘ پاکستان کو اس قضیئے میں پھونک پھونک کر قدم اٹھانا چاہیے اور امریکی جھانسے میں نہیں آ نا چاہئے۔