ایک فرزانہ جسے دنیا دیوانہ سمجھتی تھی 

جو پشاوری آج ستر یا اسی کے پیٹے میں ہیں وہ سیٹھی عبدالغفور کے نام سے ضرور واقف ہوں گے جو روزانہ بلا ناغہ قصہ خوانی بازار پشاور شہر کے قصہ خوانی بازار کے وسط میں واقع لاہوری حلوائی کی دکان کے متصل مسجد کے سامنے ظہر کی نماز کی اذان کے بعد کھڑے ہو جاتے تھے ان کے سر پر پگڑی ہوتی وہ ملیشیا کے کپڑوں میں ملبوس ہوتے ان کے ہاتھ میں ایک چھڑی ہوتی اور وہ ہر راہ گیر سے درخواست کرتے کہ نماز پڑھنے مسجد میں چلے جاﺅ بعض لوگ ان کو جل اس طریقے سے دیتے کہ ان کے سامنے والے مسجد کے دروازے سے مسجد کے اندر داخل ہوتے اور دوسرے دروازے سے رفو چکر ہو جاتے‘ سیٹھی عبدالغفور صاحب کے روزانہ کے معمولات میں یہ بھی شامل تھا کہ وہ علی الصبح پشاور کے سکولوں اور کالجوں کا ایک چکر بھی لگاتے اور کلاس رومز میں چند ساعتوں کے لئے داخل ہو جاتے سکول اور کالج کے اساتذہ جو اس وقت اگر لیکچر دینے میں مصروف بھی ہوتے تو وہ احتراماً خاموش ہو جاتے اور سیھٹی صاحب کو موقع فراہم کرتے کہ وہ طلباءسے مخاطب ہو سکیں اور سیٹھی صاحب طلبا ءسے دو باتیں کرتے اور وہ یہ کہ سائنس پڑھو اور عربی زبان سیکھو وہ روزانہ طلباءکو عربی زبان کا ایک لفظ بھی سکھا جاتے‘سیٹھی صاحب عیدین کے علاوہ سال بھر روزہ سے ہوتے یہ عمل وہ زندگی بھر دہراتے رہے‘ ان کا انتقال نومبر 1961 ءمیں ہوا ‘پشاور کے پرانے باسیوں اور مکینوں کا کہنا ہے کہ پشاور کی تاریخ میں صرف دو افراد کے جنازے بہت بڑے تھے ایک سیٹھی صاحب کا اور دوسرا سید جمال الدین افغانی کا کہ جن کا جسد خاکی پشاور سے طورخم لے جا کر افغانستان کے حکام کے حوالے کیا گیا اور دلچسپ بات یہ ہے کہ اس جنازے کے جلوس کی قیادت سیٹھی صاحب کر رہے تھے ۔سیاسی مبصرین نے اس بات کو نوٹ کیا ہے کہ ایران اور اسرائیل کے درمیان حالیہ جنگی جھڑپ میں اسرائیل نے اتنا جارحانہ موقف اپنایا کہ ایسا لگتا تھا کہ اسرائیل کے حکمران امریکہ کے صدر کو اپنے جوتے کی نوک پر لکھ رہے ہیں ‘اس سے پتہ چلتا ہے کہ یہودی کس قدر امریکہ کے حکمرانوں پر چھائے ہوئے ہیں ۔ ان جملہ ہائے معترضہ کے بعد بعض دوسرے حالات حاضرہ پر ایک سرسری نظر ڈالنا بے جا نہ ہو گا ‘ایران اور افغانستان دونوں جغرافیائی طور پراتنے قریب واقع ہیں کہ بقول کسے ایران اور افغانستان میں سے کسی کو بھی زکام لگے تو پاکستان کو کھانسی لگ جاتی ہے اس لئے اگر یہ دونوں ممالک کسی بھی ملک کے ساتھ جنگ میں ملوث ہوں گے تو لامحالہ وطن عزیز کے دو صوبے بلوچستان اور خیبرپختونخوا متاثر ہو سکتے ہیں ‘ اسرائیل اور ایران دونوں نے ایک دوسرے کے خلاف حالیہ جنگ میں اپنے اپنے جنگی اہداف حاصل کرنے کے دعوے تو کئے ہیں اگر یہ بات سچ ہے کہ اردن اور عراق کا حالیہ ایران اور اسرائیل کشمکش میں جو کردار رہا ہے وہ ایران کے خلاف تھا تو اس سے زیادہ عالم اسلام کے لئے تشویشناک بات بھلا اور کیا ہو سکتی ہے‘ تب ہی تو اسرائیل نے اتنی جرات دکھائی ہے کیونکہ اس کی قیادت کو اچھی طرح پتہ ہے کہ عالم اسلام میں اتحاد کی ازحد کمی ہے ۔ چین اور روس دونوں نے مشرق وسطیٰ کے تازہ ترین واقعات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسرائیل اور ایران دونوں کو امن کی طرف قدم اٹھانے کی تلقین کی ہے اور اس معاملے میں برداشت اور حوصلہ رکھنے کی ضرورت پر زور دیا ہے جب کہ امریکہ کے صدر بائیڈن کے کھلے بندوں اسرائیل کی حمایت میں بیان دینے پر پورے عالم اسلام میں دکھ کا اظہار کیا جا رہا ہے ۔