اگلے روز شمالی وزیرستان میں افغانستان کی حدود سے دہشت گروں نے پاکستان کی حدود میں گھسنے کی کوشش کی جسے پاکستان کی افواج نے ناکام بنا کر ان کو ماردیا یہ واقعہ اس حقیقت کا غماز ہے کہ افغانستان اپنی حدود میں بارڈر مینجمنٹ کا موثر انداز میں اطلاق کرنے میں بری طرح ناکام ہو چکا ہے ہماری وزارت خارجہ اور وزارت داخلہ کو اس مسئلے کو افغانستان کے ساتھ اس مسئلے کو سنجیدگی سے اٹھانا ہو گاخالی خولی زبانی جمع خرچ کا وقت گزر چکا اس ملک کے ارباب اقتدار کو اب اس راہداری کی سہولت کو فوراً بند کرناہوگا کہ جو تجارتی میدان میں ہم نے افغانستان کو دے رکھی ہے۔
آئی ایم ایف اور سعودی عرب سے ملنے والا پیسہ اگر ہمارے ارباب بست و کشادنے سوچ سمجھ کر استعمال نہ کیا تو عوام کا خدا ہی حافظ ہے‘ ان رہنماؤں کی الیکشن مہم میں قوم سے کئے گئے وہ وعدے کہ وہ برسر اقتدار اآکر سادگی اور قناعت کا چلن اپنائیں گے‘ ابھی تک تو وفاقی اور صوبائی ارباب اقتدار نے کوئی ایسا قدم نہیں اٹھایا کہ جس سے قناعت یا سادگی کی عکاسی ہوتی ہو‘ سیاسی مبصرین نے یہ بات محسوس کی ہے کہ ہماری اکثر سیاسی جماعتوں کے قائدین اپنی پارٹی کے ورکرز کی تربیت پر خاطر خواہ توجہ نہیں دے رہے جس کہ وجہ سے وہ اکثر ایسے بیانات دے دیتے ہیں یا ایسی حرکات کے مرتکب ہو جاتے ہیں جو ان کی پارٹی کے قائدین کی سبکی کا باعث بن جاتے ہیں۔نیب کے قوانین میں ایک عجیب شق شامل تھی اور وہ یہ تھی کہ اگر کسی ملزم پر کرپشن کا کیس ثابت ہو جاتا ہے‘ مثال کے طور پر دو کروڑ کا اور وہ پلی بارگیننگ کر کے اس دو کروڑ روپے میں کچھ رقم سرکاری خزانے میں جمع کرا دیتا تو وہ جیل کی سلاخوں کے پیچھے جانے سے بچ جاتا‘اس شق کا فائدہ کئی مجرموں نے اٹھایا تھا‘کیا یہ ضروری نہیں کہ میڈیا ان لوگو ں کے نام مشتہر کرے تاکہ عوام کو معلوم ہو سکے کہ ملکی خزانے کو لوٹنے والوں نے کیسے کیسے حربوں سے اپنے آپ کو بچایا۔