دہشت گردوں کے ہاتھ توڑنے ہوں گے کیونکہ اب وہ ایک عرصے سے یونیفارم میں ملبوس سرکاری اہلکاروں کو تشدد کا نشانہ بنا رہے ہیں‘بھلے ان کا تعلق افواج پاکستان سے ہو پولیس سے‘ یا کسٹمز کے ادارے سے‘ تاکہ وہ اپنے فرائض منصبی ادا نہ کر سکیں ان چند ابتدائی کلمات کے بعد درج ذیل اہم نوعیت کے بعض امور کا ہلکا سا تذکرہ کر لیتے ہیں۔ عالمی مارکیٹ میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کی وجہ سے حکومت کو چاہئے کہ وہ اس کا ریلیف ملک کے عام آدمی تک پہنچانے کا مناسب بندوبست کرے‘اشیا ئے خوردنی کی اور دیگر اشیائے صرف کی قیمتیں اور بسوں وغیرہ کے کرائے جو پٹرول کی قیمت میں اضافے کے ساتھ ٹرانسپورٹر حضرات بڑھا دیا کرتے ہیں‘اب کم ہونا ضروری ہیں‘اس اتار چڑھا ؤکے لئے حکومتی سطح پر ایک موثر قسم کا میکنزم کا موجود ہونا ضروری ہوتا ہے جو بدقسمتی سے نظر نہیں آ رہا‘لگتا ہے کہ عوام کو تاجروں اور ٹرانسپورٹروں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا ہے کہ وہ اشیائے صرف کو جس قیمت پر فروخت کرنا چاہیں فروخت کریں۔پشاورہائی کورٹ کی یہ آ بزرویشن بجا ہے کہ سیاسی جماعتیں ایک دوسرے کے پاؤں کھینچنا چھوڑ دیں اور وہ قومی مفادات کو ذاتی مفادا ت پر ترجیح دیں اور ڈیڈ لاک ختم کر دیں۔محمود خان اچکزئی کا یہ بیان قابل ستائش ہے کہ ہمارا افواج سے کوئی اختلاف نہیں اور یہ کہ کوئی بھی ملک ایجنسیوں کے بغیر نہیں چل سکتا۔چیف جسٹس صاحب کے اس حکم کو ملک کے عام آدمی نے سراہا ہے کہ آئی جی کو کہہ دیا ہے کے میرے لئے پروٹوکول نہ لگائیں ورنہ توہین عدالت کا نوٹس کریں گے۔معیشت کے استحکام کے لئے وزیر اعظم کا یہ عزم قابل ستائش ہے کہ سمگلنگ ختم کر کے دم لیں گے‘ پر سمگلنگ کے خاتمے کے واسطے قانون میں ترمیم کر کے سمگلروں کو سزاے موت دینا ضروری ہو گا۔
یہ امر خوش آئند ہے کہ چین سولر سسٹم کے تمام آلات کے کارخانے پاکستان میں لگانے والا ہے جس سے اس ملک کے عام آدمی کو جب سستے دام پر سولر سسٹم کی سہولت ملے گی تو اس کی بجلی کے بھاری بھر کم بلوں سے جان چھوٹے گی۔ہمارے ارباب بست و کشاد کو چاہیے کہ وہ اب امریکہ کے کہنے پر ایسا کوئی قدم نہ اٹھائیں جس سے ہمارے روس کے ساتھ تعلقات بگڑنے کا معمولی سا بھی خدشہ ہو‘ روس ہمارا ہمسایہ ملک ہے‘ دوست بدلے جا سکتے ہیں ہمسائے کبھی نہیں‘ وزیر اعظم نے روس کے صدر کو پاکستان کا دورہ کرنے کی دعوت دے کر ایک اچھا قدم اٹھایا ہیموسمیاتی تبدیلی اپنے عروج پر ہے‘ مئی کا مہینہ اچھا خاصہ گرم ہوتا ہے کیونکہ فروٹ اس ماہ میں پکتا ہے اب کی دفعہ یہ مہینہ سر پر ہے پر بارشیں اور سردی پیچھا نہیں چھوڑ رہی ہیں اور ساتھ ہی ساتھ موسمیات کے محکمے والے یہ بھی کہہ رہے ہیں کہ اب کی دفعہ کڑاکے کی گرمی پڑے گی اور گلیشیرز کے پگھلنے سے نشیبی علاقے سیلابی ریلوں کا شکار ہوں سکتے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔