پاکستان کی ایک اور کامیابی  

سلامی ممالک میں پاکستان پہلا ملک تھا جو اٹیمی قوت بنا تھااور اب  پاکستان نے اگلے روز چین کے تعاون سے اپنا  پہلا سٹیلائٹ چاند کے لئے روانہ کر کے سائنس کی دنیا میں ایک  اور تاریخ  رقم کر دی ہے‘ پاکستان چاند  کے مدار میں سٹیلائٹ روانہ کرنے والا  دنیاکاچھٹا ملک بن گیا ہے‘ سائنس کے میدان میں مندرجہ بالا پیش رفت ہر پاکستانی کے لئے تازہ ہوا کے ایک جھونکے کے مترادف ہے جس سے ہر پاکستانی کا سر فخر سے بلند ہوا ہے‘جو بات قابل فخر ہے وہ یہ ہے کہ2022 ء میں چینی نیشنل سپیس ایجنسی نے ایشیا سپیفک کے ذریعے رکن ممالک کو چاند کے مدار تک مفت پہنچنے کا منفرد منصوبہ موقع فراہم کیا‘ اس کی اس پیش کش پر رکن ممالک میں پاکستان‘بنگلہ دیش‘ایران‘پیرو‘جنوبی کوریا‘ تھائی لینڈ اور ترکی اور پاکستان نے اپنے پروپوزل جمع کرائے‘8 ممالک  میں صرف پاکستان کے منصوبے کو قبول کیا گیا۔انجام کار ایران نے بھی افغاستان سے دہشت گردوں کی آئے دن کی در اندازی سے مجبور ہو کرایران کاافغان بارڈر سیل کرنے کا فیصلہ کیا ہے‘ لگ یہ رہا ہے کی افغانستان اپنے ہاں موجود مختلف دہشت گرد گروپوں کو لگام دینے میں بری طرح  ناکام ثابت ہواہے اگر وہ ازخود اس لعنت سے اپنی جان نہیں چھڑاسکتا تو پاکستان اور ایران سے عسکری اشتراک کر کے دہشت گردوں کی کمر توڑ سکتا ہے تاکہ یہ خطہ روزروز کی اس دراندازی سے پاک ہو سکے کہ جس کی وجہ سے اس علاقے کا امن تاراج ہو رہا ہے۔ اس خبر میں کوئی حیرت کی بات نہیں کہ خیبرپختونخوا میں  350سے زائد سرکاری گاڑیاں فالتو قرار دے کر انہیں نیلام کیا جا رہا ہے‘ ایک دنیا جانتی ہے کہ سرکاری گاڑیوں کو استعمال کرنے والے سارے نہیں بعض سرکاری اہلکار ان گاڑیوں کو کس بے دردی سے استعمال کرتے ہیں ان کو سرکاری کاموں کے لئے کم اور ذاتی کاموں کے واسطے زیادہ استعمال کیا جاتا ہے‘تجربہ یہ بھی بتاتا ہے کہ چنگی بھلی سرکاری گاڑیوں کی موجودگی میں ہر نئی حکومت کی آ مد کے ساتھ ہی وزراء اوربعض اعلیٰ سرکاری افسروں کے استعمال کے واسطے نئی گاڑیوں کی خریداری کیلئے بھاری رقوم مختص کر دی جاتی ہیں‘اسی وجہ سے ارباب اقتدار کو کئی افراد وقتاًفوقتاً یہ تجویز پیش کرتے آئے ہیں کہ ان اہلکاروں کا موجودہ ٹرانسپورٹ سسٹم ختم کر کے ایک خطیر رقم کا زیاں روکا جا سکتا  ہے اور وہ اس طرح کہ سرکاری گاڑیوں کے استعمال کے مجاز سرکاری افسران کو سرکاری ٹرانسپورٹ  فراہم کرنے کے بجائے ان کو ہر ماہ ان کی تنخواہ کے ساتھ ایک فکسڈ رقم کا ٹرانسپورٹ الاؤنس دیا جا سکتا ہے‘ سرکاری دوروں پر  جانے کے واسطے تو پہلے ہی سے ان کو ٹی اے ڈی اے  دیا جا رہا ہے‘یہ جو ہر نئی حکومت کے قیام کے بعد نئی گاڑیوں کی خریداری کی جو ریت اس ملک میں موجود ہے اسے بھی ری وزٹ کر کے ختم کرنا ہوگا‘یہ اس ملک میں ایک فیشن سابن گیا ہے کہ ہر نئی حکومت کا وزیر نئی گاڑی میں بیٹھنا پسند کرتا ہے اسی طرح  ہرنیا وزیر اپنے دفتر  میں بیٹھنے سے پہلے اس کی تزئین و آرائش پر بھاری رقم خرچ کر دیتا ہے جس کی کوئی خاص ضرورت نہیں ہوتی‘ جن سرکاری گاڑیوں کو کنڈم condemn قرار دے کر نیلام کر دیا جاتا ہے ان کی نیلامی کے عمل  میں بھی نہایت شفافیت لازم ہے‘ تاکہ ان کو کہیں مٹی کے مول نہ نیلام کر دیا جائے۔