پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان تاریخی برادرانہ تعلقات ہیں۔سعودی عرب کے نائب وزیر سرمایہ کاری ابراہیم المبارک کی قیادت میں 50 ارکان پر مشتمل اعلیٰ سطحی تجارتی وفد پاکستان آیا۔ سعودی وفد نے پاکستان میں مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری کے مواقع سے متعلق امور پر تبادلہ خیال کیا۔ سعودی وفد کے تین روزہ دورے کا مقصد پاکستان میں کاروبار کے مختلف مواقع پر دونوں ملکوں کے سرمایہ کاروں کے آپس میں ایک دوسرے سے تجارتی تعلقات کو مزید فروغ دینا ہے۔ اس حوالے سے وزارت تجارت نے اپنے سعودی ہم منصبوں کے ساتھ بزنس ٹو بزنس (بی ٹو بی) ملاقاتوں کیلئے متعلقہ شعبوں میں بڑی تعداد میں پاکستانی کمپنیوں کا انتخاب کیا ہے‘ پاکستانی کمپنیاں 30 سعودی کمپنیوں کے ساتھ مختلف شعبوں میں منسلک ہوں گی۔ بی ٹو بی میٹنگز میں زراعت‘ کان کنی‘ انسانی وسائل‘ توانائی‘ کیمیکلز اور میری ٹائم جیسے شعبوں پر توجہ دی گئی ہے جبکہ موجودہ ریفائنری‘ آئی ٹی‘ مذہبی سیاحت‘ ٹیلی کام‘ ایوی ایشن‘ تعمیراتی شعبہ‘ پانی اور بجلی کی پیداوار جیسے شعبے بھی زیر بحث آئے۔ سعودی تجارتی وفد کی آمد کا خیر مقدم کیا جا رہا ہے۔ پاک سعودی انوسٹمنٹ کانفرنس کی کامیابی کیلئے نیک تمناؤں کا اظہار کیا جا رہا ہے‘ایسے اقدامات سے سعودی عرب سے تاریخی رشتہ معاشی تعلقات میں تبدیل ہو رہا ہے۔ اس حوالے سے پاک سعودی عرب انوسٹمنٹ کانفرنس کا انعقادخوشحالی کی نوید ہے‘ سعودی وفد کی آمد سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے پاکستان سے لگاؤ کا واضح ثبوت ہے۔ پاکستان سرمایہ کاری کیلئے انتہائی موزوں ملک سمجھا جاتا ہے‘ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان نجی و سرکاری شعبے میں شراکت داری کو بلندیوں تک لے جانا بھی خوش آ ئند امر ہے۔ دیکھا جائے تو بڑی تعداد میں پاکستانی بھی سعودی عرب کی ترقی میں اپنا کردار ادا کر رہے ہیں۔ سعودی عرب پاکستان کو معاشی طور پر مضبوط دیکھنا چاہتا ہے‘ سعودی سرمایہ کار پاکستان میں مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری میں دلچسپی رکھتے ہیں۔
اس حوالے سے سعودی وزیر ابراہیم بن یوسف المبارک کا اپنے دورہ پاکستان کے موقع پر کہنا تھا کہ پاکستان آکر خوشی محسوس کر رہا ہوں‘ ہمارا دورہ پاکستان گزشتہ دورے کی کڑی ہے‘ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان بہت سی اقدار مشترک ہیں۔سعودی حکومت اور کمپنیاں سرمایہ کاری کیلئے پاکستان کو ترجیح دے رہی ہیں‘ ہماری کوشش ہے کہ دونوں ممالک کی تجارت ایک دوسرے سے منسلک ہوں‘ یہ دورہ دونوں ممالک کے درمیان تجارتی تعلقات کو وسعت دینے کے مواقع فراہم کرے گا۔ سعودی وزیر کا کہنا تھا کہ ممالک کے درمیان تعلقات کو بہتر بنانے کیلئے کمرشل سرمایہ کاری ایک مضبوط ذریعہ ہے‘ دونوں ممالک کے درمیان نجی و سرکاری شعبے میں شراکت دار کو بلندیوں تک لے جانا چاہتے ہیں۔ دوسری جانب یہ ایک حقیقت ہے کہ پاکستان کے پاس بہت بڑی افرادی قوت ہے‘ پاکستان کی آبادی کا بڑا حصہ نوجوانوں پر مشتمل ہے‘ پاکستان کی افرادی قوت مختلف ممالک کی ترقی میں کردار ادا کر رہی ہے۔ پاکستان دنیا کیلئے ایک بڑا تجارتی حب ہے‘ پاکستان وسط ایشیا کیلئے اہم تجارتی راستہ ہے‘ایس آئی ایف سی سرمایہ کاری کے فروغ کیلئے کلیدی کردار ادا کررہی ہے۔ پاکستان میں معدنیات کے وسیع ذخائر موجود ہیں‘ گوادر پورٹ مستقبل میں پوری دنیا کیلئے تجارتی راہداری کا بڑا مرکز بننے جارہا ہے‘ پاکستان اب امداد نہیں کاروبار پر توجہ دے رہا ہے‘ پاکستان کے وژن کو آگے بڑھانے کیلئے کاروباری افراد سرمایہ کاری کریں تو ملک آگے بڑھے گا‘ پاکستان کی 125 کمپنیاں سعودی سرمایہ کاروں سے مذاکرات کر رہی ہیں‘حکومت بیرونی سرمایہ کاروں کو تحفظ فراہم کرنے کیلئے اقدامات کر رہی ہے‘ موجودہ حکومت ناامیدی کو ختم کر رہی ہے‘ ملک معیشت کی مضبوطی کے ایجنڈے پر گامزن ہوچکا ہے۔ سعودی تاجر پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے جا رہے ہیں‘ پاکستان کے اقتصادی معاملات کو بہتر کرنے میں کلیدی کردار بزنس کمیونٹی کابھی ہے‘ دو سال پہلے بزنس کمیونٹی پاکستان چھوڑ کر یہاں سے جا رہی تھی‘اب وہی سرمایہ کار واپس آرہے ہیں۔ سعودی عرب کے ساتھ سرمایہ کاری کی شروعات کر دی گئی ہیں‘ اب پاکستان کی معیشت میں ہر گزرتے دن کے ساتھ بہتری آئے گی‘ اسی طرح کا پاکستانی وفد بھی جلد سعودی عرب جائیگا۔