نوجوان کسی بھی قوم کا قیمتی سرمایہ اور مستقبل کے معمار ہوتے ہیں‘ ان کی توانائی‘ تخلیقی صلاحیتیں، ور مثبت خیالات کسی بھی قوم کو ترقی کی بلندیوں تک لے جا سکتے ہیں۔ لیکن افسوس کہ آج کاہمارا نوجوان مختلف معاشرتی‘ اخلاقی‘ روحانی اور تعلیمی بحرانوں کا شکار‘ ان بحرانوں میں سب سے بڑا چیلنج منشیات کا بڑھتا ہوا استعمال ہے جو نوجوانوں کی زندگی کو تباہی کے دہانے پر لے جا رہا ہے۔ اس تحریر میں ہم انحطاط کے مختلف پہلوؤں پر روشنی ڈالیں گے اور ان کے حل کے لئے ہماری کچھ تجاویز بھی شامل ہوں گی‘ اخلاق کسی بھی معاشرے کی بنیاد ہے لیکن بدقسمتی سے ہمارا نوجوان اس بنیاد سے دور ہو رہا ہے‘ سوشل میڈیا‘ غیر اخلاقی مواد اور جدید تفریحی ذرائع نوجوانوں کی اخلاقیات کو متاثر کر رہے ہیں‘ جھوٹ‘ دھوکہ دہی اور خودغرضی جیسے رویے عام ہو چکے ہیں۔ احترامِ والدین اور سماجی اقدار کی پامالی معاشرتی توازن کو بگاڑ رہی ہے‘یہ سب ہمارے معاشرے کی اجتماعی ناکامی کا عکاس ہے۔ اس تباہی کی بنیادی ذمہ داری ہمارے نصاب اور سوشل میڈیا پر عائد ہوتی ہے۔ سوشل میڈیا کا جیسے ہمارے ملک میں کوئی نگران ہی نہیں ہے‘روحانی مضبوطی انسان کو مشکل حالات میں سنبھالتی ہے لیکن آج کے نوجوان اسلامی اقدار سے دور ہو رہے ہیں۔ نماز‘ ذکر و اذکار اور دینی تعلیمات سے دوری نے نوجوانوں کو بے سکون اور بے راہ کر دیا ہے۔ دنیاوی خواہشات اور مادی کامیابی کے حصول نے انہیں اندرونی سکون سے محروم کر دیا ہے۔ اپنے مشاہیر‘ تاریخ‘ اقدار سے بے بہرہ ہیں۔ تعلیم کسی بھی قوم کی ترقی کے لئے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے، لیکن ہمارا تعلیمی نظام نوجوانوں کی ضروریات پوری کرنے میں ناکام ہو رہا ہے۔ غیر معیاری نصاب اور نظام‘ جدید علوم سے دوری اور تعلیمی اداروں میں مناسب رہنمائی کی کمی طلبہ کی تعلیمی کارکردگی کو متاثر کر رہی ہے۔ اس کے علاوہ نقل کے رجحان اور محنت سے گریز نے تعلیمی نظام کو مزید بگاڑ دیا ہے اور اس پر مستزاد یہ کہ منشیات کا بڑھتا ہوا استعمال آج کے نوجوانوں کے لئے سب سے بڑا چیلنج بن چکا ہے‘ یہ رجحان ان کی جسمانی، ذہنی اور روحانی صحت کو بری طرح متاثر کر رہا ہے۔ دوستوں کی بری صحبت‘ ذہنی دباؤ، اور تفریح کے نام پر منشیات کے استعمال نے نوجوانوں کی زندگیوں کو برباد کرکے رکھ دیا ہے۔ نشے کی لت نہ صرف ان کی زندگی کو خطرے میں ڈالتی ہے بلکہ ان کے خاندان اور معاشرے کو بھی شدید متاثر کرتی ہے اور ایک نوجوان کی غلطی سے تین چار خاندان تباہی کے دہانے پر پہنچ جاتے ہیں۔ والدین اور اساتذہ کو چاہیے کہ وہ نوجوانوں کی اخلاقی تربیت پر خصوصی توجہ دیں اور اچھے کردار کو فروغ دیں‘ نوجوانوں کو دین سے قریب کرنے کے لئے سکول‘ کالج اور جامعات اپنے کردار کی ادائیگی یقینی بنائیں۔ تعلیمی اصلاحات: تعلیمی نظام کو جدید تقاضوں کے مطابق بنایا جائے اور نوجوانوں کو سیکھنے کے مواقع فراہم کئے جائیں۔ منشیات کے مضر اثرات کے بارے میں آگاہی مہم چلائی جائے اور نشے کے عادی افراد کے علاج کے لئے مراکز قائم کئے جائیں۔ ماضی کی طرح معاشرے کے تمام افراد کو نوجوانوں کی رہنمائی اور اصلاح میں اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔ نوجوانوں کو مثبت سرگرمیوں میں شامل کرنا اور انہیں مناسب مواقع فراہم کرنا ضروری ہے۔ ہمارے نوجوان قوم کے بازو،ہماری امید اور مستقبل کا روشن چراغ ہیں، لیکن موجودہ حالات میں وہ مختلف بحرانوں کا شکار ہیں۔ ان کے اخلاق‘ روحانیت‘ تعلیم اور صحت کو بہتر بنانے کے لئے اجتماعی کوششوں کی ضرورت ہے۔ ہمیں ان کے لئے ایک محفوظ‘ مثبت اور ترقی یافتہ ماحول فراہم کرنا ہوگا تاکہ وہ اپنی صلاحیتوں کو بروئے کار لا کر قوم کی تعمیر و ترقی میں حصہ لے سکیں۔
اگر ہے جذب تعمیر زندہ
تو پھر کس چیز کی ہم میں کمی ہے