اس خبر کو پڑھ کر کہ سوشل میڈیا کے بے دریغ استعمال سے اجتماعی زیادتی کے واقعات میں تیزی آئی ہے ہمارا ذہن یکدم ان درجنوں کالموں کی طرف چلا گیا جن میں گزشتہ ایک برس سے ہم تواتر کے ساتھ ارباب اقتدار سے مطالبہ کرتے آ رہے ہیں کہ وقت آ گیا ہے کہ مادر پدر آزاد سوشل میڈیا پر سنسر شپ عائد کی جائے پر مجال ہے کہ کسی کے کان پر جوں تک بھی رینگی ہو‘ والدین بھی اس ضمن میں اپنے فرائض نہیں نبھا رہے‘کتنے والدین ایسے ہوں گے جو اس بات پر کڑی نظر رکھتے ہوں کہ انہوں نے اپنے بچوں کے ہاتھوں میں جو موبائل سیٹ تھما دئیے ہیں اس پر وہ کونسا مواد چوبیس گھنٹے دیکھ رہے ہیں نہ ان کو روٹی کھانے کی فکر ہوتی ہے اور نہ پانی پینے کی‘ چوبیس گھنٹے وہ ہیں اور انکے ہاتھ میں موبائل سیٹ‘ برین واشنگ بڑی خراب چیز ہے کچے اذہان اس کا اچھا برا اثر فوراً لیتے ہیں‘ سوشل میڈیا پر اخلاق سوز نوعیت کے مواد کی بھرمار ہے نہ جانے اس ملک کے ارباب بست و کشاد کی توجہ اس لعنت کی طرف کیوں نہیں جا رہی۔ ان جملہ ہاے معترضہ کے بعد چند اہم عالمی اور قومی امور کا ہلکا سا جائزہ
لینا بے جا نہ ہوگا‘ یہ عجیب بات ہے کہ اکثر لوگ موٹاپے کو صحت کی علامت تصور کرتے ہیں حالانکہ طبی ماہرین کی یہ متفقہ رائے ہے کہ انسان کا سب سے بڑا دشمن اگر کوئی ہے تو وہ اس کا اپنے جسم کا حد سے بڑھا ہوا وزن ہے جو شوگر‘ عوارض قلب اور جوڑوں کے درد کا پیش خیمہ ہوتا ہے‘یہ باتیں ہم اسلئے آج رقم کر رہے ہیں کہ ایک حالیہ مستند طبی رپورٹ کے مطابق وطن عزیز میں شوگر اور امراض قلب کے مریضوں کی تعداد خطرناک حد تک بڑھ چکی ہے اور پریشانی کی بات یہ ہے کہ اس کا شکار زیادہ تر کم عمر افراد ہیں یعنی ملک کی نئی نسل ہے اس کی بنیادی وجہ ملک میں کثرت سے جنک فوڈ کا تیزی سے بڑھتا ہوااستعمال ہے
اور اس پر طرہ یہ کہ عام آدمی نے پیدل چلنا بھی چھوڑ دیا ہے اور وہ تن آ سان زندگی کا عادی ہو گیا ہے ہر دوسرے فرد کے ہاتھوں میں موبائل سیٹ ہے‘ پبلک پارکس ویران ہیں وہاں جا کر کوئی واک یا جسمانی ورزش کرنے کے بجائے لوگ گھروں میں بیٹھ کر موبائل دیکھنے کو پسند کر رہے ہیں‘ ہمیں یاد ہے 1964ء میں جب ٹیلیویژن نیا نیا پاکستان میں آیاتو ڈاکٹر لوگ کہا کرتے کہ گھر میں ٹی وی سیٹ کو آنکھوں سے کم از کم بارہ فٹ کے فاصلے پر رکھ کر دیکھنا چاہئے کہ ایسا نہ کرنے سے ان کی بینائی پر برا اثر پڑ سکتا ہے۔ مگر آج صورتحال یہ ہے کہ ہر گھر میں چھوٹے بڑے موبائل کی لت میں پڑے ہوئے ہیں رات دن انکے ہاتھو ں میں موبائل ہوتا ہے‘ اندازہ آپ لگا سکتے ہیں کہ اس سے ان کی بینائی کتنی متاثر ہوسکتی ہے‘لہٰذا انہیں کم از کم ڈاکٹروں کے مشوروں پر عمل کرتے ہوئے ٹی وی اور موبائل فون کی سکرین کا کچھ فاصلے سے استعمال کرنا چاہئے۔
ایران کے صدر کو جو حادثہ پیش آ یا ہے اس کے پیچھے ممکن ہے امریکہ کا ہاتھ ہو‘ امریکہ کے اندر طاقتور یہودی لابی اس ملک کو برداشت ہی نہیں کر سکتی کہ جو اسرائیل کے بارے میں اپنے دل میں نرم گوشہ نہ رکھتا ہو اور یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ کوئی امریکی اپنے ملک کا صدر بننے کا سوچ بھی نہیں سکتا اگر امریکہ میں موجود یہودی لابی کی اسے آشیر باد حاصل نہ ہو‘ امام خمینی کے انقلاب کے بعد ایران امریکہ کے چنگل سے باہر نکل چکا ہے اور اس کی پالیسیوں خصوصاً اس کے اٹیمی پروگرام پر امریکہ کے سنگین تحفظات ہیں‘ امریکہ کی سی آئی اے کا ٹریک ریکارڈ اس بابت نہایت تاریک ہے کہ اس نے کئی ممالک کے ان لیڈروں کو صفحہ ہستی سے ہی مٹا ڈالا جو امریکہ کی ڈگڈگی پر ناچنے کے واسطے تیار نہیں ہوتے تھے‘ایران کے مرحوم صدر رئیسی جو اگلے روز ہیلی کوپٹر حادثے میں جاں بحق ہوئے‘ بھی امام خمینی کے پروردہ تھے اور امریکہ کی آنکھوں میں کھٹکتے تھے۔ محکمہ موسمیات کی تازہ ترین پیشن گوئی کے مطابق گلیشیرز کے پگھلنے سے وطن عزیز کے کئی نشیبی علاقوں کو سیلاب کا خطرہ پیدا ہو گیا ہے۔