بلدیاتی نمائندوں کے مطالبات

گو کہ اسرائیل نے کہہ دیا ہے کہ ایرانی صدر کے فضائی حادثے سے اس کا کوئی لینا دینا نہیں ہے پر اس سانحہ کی تحقیقات کرا کر ایران کا اس کی تہہ تک پہنچنا بڑا ضروری ہے یہ ہم اس لئے کہہ رہے ہیں کہ کہیں یہ بات نہ ہو کہ ہیں کواکب کچھ نظر آ تے ہیں کچھ کہا جاتا ہے کہ ضیاء الحق ایک لمبے عرصے تک امریکہ کی آنکھوں کے تارے تھے پر جب انہوں نے یہ بات کہنا شروع کی کہ ایک ہوں مسلم حرم کی پاسبانی کیلئے نیل کے ساحل سے لے کر تا بخاک کاشغر تو وہ امریکہ اور اسرائیل کی آ نکھوں میں کھٹکنے لگے اس لئے پھر ان کو ایسے غائب کر دیا گیا اور پاکستان میں امریکی سفیر کو بھی اس فضائی حادثے کا شکار بنا دیا گیا کہ جس میں جنرل ضیاء الحق جاں بحق ہوئے تاکہ کسی کو یہ شک نہ پڑے کہ یہ امریکہ کی سازش تھی ویسے بعض واقفان حال کا یہ کہنا ہے کہ ضیاء الحق کے دور حکومت میں سٹنگر میزائل ایران پر فروخت ہوئے تھے اورضیاء الحق کو اس کی پاداش میں امریکہ نے قتل کروایا کہنے کا مقصد یہ ہے کہ امریکہ یا اسرائیل ایرانی صدر کے ہیلی کاپٹر کے حادثہ کے بارے میں جو بیان دے رہے ہیں ان پر آنکھیں بند کر کے یقین نہیں کیا جا سکتا۔ ایرانی صدر کی بدھ کے روز نماز جنازہ ادا کر دی گئی ہے جس کے بعد انہیں آبائی شہر مشہد لے جایا جائے گا جہاں پر 
ان کی تدفین کی جائے گی۔ آج کل ملک میں ہتک عزت بل پر کافی شورو غوغا مچا ہوا ہے لہٰذا اس بارے میں قانون سازی کو حتمی شکل دینے سے قبل تمام سٹیک ہولڈرز کو مکمل اعتماد میں لینے کی ضرورت ہے۔خاص طور پر اس بل کے حوالے سے صحافی تنظیموں اور ان کے عہدیداروں کو بائی پاس نہیں کیا جا سکتا۔ گزشتہ روز خیبر پختونخوا کے نیبر ہوڈ اور ویلج کونسلز کے چیئرمینوں نے فنڈز کی عدم فراہمی کے خلاف صوبائی اسمبلی کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا مظاہرین نے خیبر روڈ کو ٹریفک کیلئے بند کر کے حکومت کے خلاف شدید نعرے بازی کی جبکہ سڑک کی بندش سے ٹریفک کی روانی بھی متاثر ہوئی اور گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں۔ احتجاج میں صوبہ بھر سے بڑی تعداد میں بلدیاتی نمائندوں نے شرکت کی جنہوں نے ہاتھوں میں پلے کارڈز اورر بینرز اٹھا رکھے تھے‘ ا س موقع پر پولیس کی بھاری نفری بھی تعینات تھی لمحہ فکریہ ہے کہ مظاہرین نے ریڈ زون میں داخل ہونے کی 
کوشش بھی کی تاہم پولیس نے انہیں روک لیا‘ مظاہرین کا کہنا تھا کہ وعدوں کے مطابق فنڈز دئیے جارہے ہیں نہ ہی اعزازیہ،فنڈز کی بندش کے باعث دفاتر کا کرایہ اور نہ ہی عوام کے مسائل حل کر سکتے ہیں‘ ناظمین کو ڈھائی سالوں کے دوران صرف چالیس ہزار روپے اعزایہ ملا، یونین کونسلز دفاتر کا کرایہ بھی ادا نہیں کر سکتے، ترقیاتی فنڈز بھی نہیں مل ر ہے‘ انہوں نے اعلان کیا کہ 29مئی کو دوبارہ وزیر اعلیٰ ہاؤس کے سامنے دھرنا دیا جائیگا۔ اس حوالے سے ہم کہیں گے کہ بلدیاتی نمائندوں سے ہی نہیں بلکہ بلدیاتی نظام سے بھی زیادتی ہو رہی ہے اور اس زیادتی کا براہ راست اثر عوام پر پڑ رہا ہے‘ تکالیف عوام کو برداشت کرنی پڑ رہی ہیں اس لئے ہم متعلقہ ذمہ داران سے عرض کرتے ہیں جتنا جلدی ممکن ہو سکے بلدیاتی نمائندوں کے مطالبات پورے کئے جائیں۔ وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کے حوالے سے ہمیں یقین ہے کہ وہ اس مسئلے کو خوش اسلوبی سے طے کر کے فنڈز اور اختیارات جاری کر دینگے۔ ادھر گندم سکینڈل کی تحقیقاتی رپورٹ کی روشنی میں نیشنل فوڈ سکیورٹی کے 4 افسران کو ذمہ دار قرار دیدیا گیا جبکہ تحقیقات کی روشنی میں نگران حکومت کو کلین چٹ مل گئی ہے۔ وزیراعظم کا متعلقہ ذمہ داران کو معطل کرنا خوش آئند ہے تاہم ایسی حکمت عملی مرتب کرنے کی ضرورت ہے کہ ملک میں گندم ذخائر کی موجودگی میں بیرون ملک سے گندم کسی صورت درآمد نہ کی۔