محکمہ موسمیات کی پیشگوئی

محکمہ موسمیات کی پیشگوئی درست نکلی ملک میں گرمی کا موسم اپنے جو بن پر ہے  بیشتر علاقوں میں ٹمپریچر 50 سینٹی گریڈ سے  زیادہ ہے امسال موسم گرما گزشتہ برس کے برعکس طولانی ہوگا اور خدشہ یہ بھی ہے کہ گلیشیرز کے پگھلنے سے نشیبی علاقے سیلاب کا شکار ہو سکتے ہیں‘قصہ کوتاہ وطن عزیز اس وقت اگر ایک طرف مالی اور سیاسی  بحران کا شکار ہے تو دوسری جانب قدرتی آفات اس کا پیچھا نہیں چھوڑ رہیں۔طلعت حسین کی وفات سے آواز اور اداکاری کی دنیا ایک عظیم فنکار سے محروم ہو گئی ہے‘ ان کا تلفظ  بہت ہی عمدہ تھا جو بہت کم صداکاروں کا خاصہ ہوتا ہے‘ انہوں نے پی ٹی وی کے کئی مقبول ڈراموں میں اعلیٰ اداکاری کا مظاہرہ کیا‘ یقینا ان جیسی آوازیں شاذہھی پیداہوتی ہیں۔گورنر سندھ نے درست  کہا کہ طلعت حسین اپنی ذات میں فنون لطیفہ کی ایک اکیڈیمی سے کم نہ تھے۔شایدہی کوئی ایسا دن ہوتا ہو جب میڈیا پر
 ہمارے ان جاں نثار فوجیوں کے بارے میں خبریں نہ چھپتی ہوں‘ جو ملک دشمن عناصر کے خلاف ایکشن میں جام شہادت  نوش کرتے ہیں‘ وہ ہمارے بہترکل کے واسطے اپنا آج قربان کر رہے ہوتے  ہیں اس لئے دکھ ہوتا ہے جب کوئی ان جوانوں کو ملنے والی مالی  مراعات پر ان سے حسد کرے‘جس قسم کی قربانی ہمارے فوجی نوجوان دے رہے ہیں وہ انمول ہے‘ اس  کی کوئی قیمت نہیں لگائی جا سکتی‘ زندگی انسان کو صرف ایک بار ملتی ہے  جسے وہ اپنے وطن اور ہم وطنوں پر قربان کر دیتے ہیں۔نئے امیر جماعت اسلامی متحرک
 قسم کے لیڈر لگتے ہیں‘ ان کار کردگی  بطور امیر جماعت اسلامی کراچی متاثر کن تھی‘جس کی بدولت ان کی پارٹی نے انہیں موجودہ منصب کے قابل سمجھا‘ ان کی ان تجاویز میں کافی وزن ہے کہ ملک کو انتخابی اصلاحات کی فوری ضرورت ہے اور یہ کہ ملک میں انتخاب کے  دوران ٹیکنالوجی سے استفادہ کیا جائے ان کا اشارہ غالباً  الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے استعمال  کی طرف تھا اور یہ کہ الیکشن میں متناسب نمائندگی  یعنی proportional representation کا سسٹم اپنایا جائے‘ یاد رہے کہ متناسب نمائندگی کے فارمولے کے تحت ناروے میں جمہوریت کا نظام بڑی کامیابی سے چلایا جا رہا ہے۔ امیر جماعت اسلامی کی ان غور طلب تجاویز کے بعد آتے ہیں کرکٹ کی طرف‘ہمیں یاد ہے جب ففثی ففٹی  کا چلن عام ہونے لگا تھا تو کئی پرانے سینئر کھلاڑیوں نے اس خدشے کا اظہار کیا تھا کہ اس سے کرکٹ کا  کھیل  مالی کرپشن کا شکار ہو جائے گا اور یہ جنٹلمین گیم نہیں رہے گا‘ سفید پتلون شوز اور سفید شرٹ جو کبھی اس گیم کا خاصہ ہوا کرتی تھی اب رنگ برنگی یونیفارم میں بدل چکی ہے‘ ہم نے دیکھا کئی کھلاڑی میچ فکسنگ اور بال ٹیمپرنگ میں پکڑے گئے اور کرکٹ سٹہ بازوں اور جوا بازوں کی نذر ہونے لگی۔ ویسے واقفان کرکٹ صرف ٹیسٹ کرکٹ کو ہی مستند کرکٹ قرار دیتے ہیں‘ جس میں کرکٹ کے کھلاڑیوں کی  بلے بازی اور بولنگ کی استعداد کا درست  اندازہ ہوتا ہے‘  اس کے علاوہ کرکٹ کی دوسری اقسام کو وہ  ڈنڈا ماری سے تعبیر کرتے ہیں جس میں ہر بال کو میرٹ پر کھیلنے کے بجائے اس پر ہٹ لگانا ضروری سمجھا  جاتا ہے۔ امر توجہ طلب ہے کہ پاکستان میں 40  فیصد کے لگ بھگ آ بادی کی  زندگی خط غربت سے نیچے ہے جسے صحت تعلیم اور معیار زندگی سے محرومی کا سامنا ہے۔