کینسر پر تحقیق کرنے والے سائنس دانوں کی ایک ٹیم نے ٹی سیلز کا ایک نیا ذیلی سیٹ دریافت کیا ہے جو ممکنہ طور پر ٹی-سیل تھراپی کرانے والے مریضوں پر مثبت اثرات مرتب کر سکتا ہے۔
ٹی سیل پر مبنی امیونو تھراپی کینسر کے خلاف خوب مزاحمت رکھتی ہے اور اکثر اس کو ختم بھی کر دیتی ہے۔ یہ طریقہ مریض کے مدافعتی نظام کو فعال کرتا ہے اور مریضوں میں ان کے اپنے ٹی سیلز کو کینسر خلیوں کو پہچاننے، حملہ کرنے اور مارنے کے لیے انجینئر کر دیتا ہے۔ اس طرح جسم کے اپنے ٹی سیلز زندہ ڈرگز بن جاتے ہیں۔
جہاں ٹی سیل امیونوتھراپی کینسر کے علاج میں انقلاب لائی ہے، اس کے باوجود ابھی بھی اس کے متعلق بہت کچھ سمجھا جانا باقی ہے۔ بد قسمتی سے تمام مریضوں میں یہ تھیراپی کارگر نہیں ہوتیں اس لیے انجینئرڈ ٹی سیلز کی خصوصیات کی بہتر سمجھ لازمی ہے تاکہ کلینیکل رسپونسز کو بہتر کیا جاسکے۔
یونیورسٹی آف ہیوسٹن سے تعلق رکھنے والے تحقیق کے مرکزی مصنف علی رضوان کا کہنا تھا کہ تحقیق کے نتائج نے واضح کیا کہ سی ڈی 8-فٹ ٹی سیلز نامی ٹی سیلز کا ایک ذیلی سیٹ تیزی سے حرکت کرنے اور سیریل کلنگ کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
سی ڈی 8-فٹ سیلز کو دریافت کرنے کے لیے ٹیم نے ٹائم لیپس اِمیجنگ مائیکرو اسکوپی اِن نینو ویل گرڈز طریقہ کار استعمال کیا تاکہ ٹی سیلز اور کینسر خلیوں کے درمیان رابطے کو دیکھا جاسکے۔