فالسہ کی غذائی افادیت

فالسہ ایک پھل کا نام ہے جس کے مختلف زبانوں میں مختلف نام ہیں۔ مثال کے طور پر اسے عربی میں فالسہ، فارسی میں پالسہ، سندھی میں پھاروان، بنگالی میں پھالسہ جب کہ انگریزی اور لاطینی میں کہا جاتا ہے۔

یہ براعظم ایشیا کا مقبول ترین پھل ہے۔ یہ اپنے ذائقے اور فرحت بخش اثرات کی بدولت بڑی اہمیت کا حامل ہے۔ اس کا سائز مٹر کے دانے جتنا ہوتا ہے۔ یہ ابتدا میں سبز پھر سرخ اور آخر میں سیاہی مائل ہوجاتا ہے۔ اس کا پودا 4 سے 8 میٹر تک اونچا ہوتا ہے۔ پتے دل کی شکل جیسے ہوتے ہیں جن کی لمبائی 20 سینٹی میٹر اور چوڑائی 16.26 سینٹی میٹر تک ہوتی ہے۔ ان پر موسم بہار میں چھوٹے چھوٹے پیلے رنگ کے پھول نکلتے ہیں۔ جن کی پتیوں کی لمبائی 2 ملی میٹر تک ہوتی ہے۔

گول ہونے کی وجہ سے اس میں 5 ملی میٹر تک چوڑا بیج پایا جاتا ہے۔ اس کے پودے پنجاب کے تمام اضلاع میں کاشت کیے جاتے ہیں۔ تاہم جنوبی پنجاب میں یہ زیادہ کاشت کیا جاتا ہے۔ فروری سے جون تک اسے پانی کی ضرورت ہوتی ہے۔ یہ پھل خشک سرد تاثیر کا حامل ہے۔

یہ سائز میں جتنا زیادہ چھوٹا ہے اس کے طبی فوائد اسی قدر زیادہ ہیں۔ یہ مختلف بیماریاں دور کرنے کی استعداد رکھتا ہے: مثلاً  معدے کی گرمی، سینے کی جلن، مسوڑھوں سے خون آنا، ذیابطیس، دست، قے اور لو لگنے کی صورت میں مفید ہے۔ یہ اینٹی اوکسیڈنٹ پھل ہے جو جسم سے غیرفاسد مادوں کو خارج کر کے جسم کو صحت مند رکھنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔

فالسہ پاکستان سمیت سری لنکا، بنگلادیش، انڈونیشیا، تھائی لینڈ، ویت نام، کمبوڈیا میں پایا جاتا ہے۔ اس کی غذائی افادیت کچھ یوں ہے۔

کلوریز 90.5، فیٹ 0.1 گرام، پروٹین 1.57 گرام، کاربوہائیڈریٹس 21.1 گرام، ڈائٹری فائبر 5.53 گرام، کیلشیم 136 ملی گرام، آئرن 1.08 ملی گرام، پوٹاشیم 372 ملی گرام، وٹامن اے 16.11 گرام، فاسفورس 24.2 ملی گرام، سوڈیم 173 ملی گرام، وٹامن B 1 تھایا مین 0.02 ملی گرام، وٹامن B 2 رائبو فلیون 0.264 ملی گرام، وٹامن سی 4.385 ملی گرام موجود ہوتا ہے۔

اس کے کچھ طبی فوائد پر روشنی ڈالتے ہیں۔

فالسے میں آئرن کافی مقدار میں پایا جاتا ہے۔ جو خون کے بہاؤ میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ یہ آر گن اور ٹشوز کو طاقت دیتا ہے۔ آئرن کی کمی سے جن لوگوں کو سستی اور چکر آنے کی شکایت ہو۔ ان کے لیے فلسفہ بہت مفید ہے جو خون کی کمی کو کافی حد تک ٹھیک کر دیتا ہے۔

چوںکہ یہ پھل اینٹی اوکسیڈنٹ ہے جو جوڑوں کی سوزش کم کرنے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔ جن لوگوں کو آسٹیوپروسس اور آرتھرائٹس کا مسئلہ ہو وہ اپنی روزمرہ خوراک میں فالسہ کا استعمال لازمی کریں۔ یہ ذہنی سکون دینے کے ساتھ ساتھ بیماری میں بھی نمایاں کمی کر دیتا ہے۔

فالسہ قدرتی طور پر ٹھنڈک کا احساس مہیا کرتا ہے۔

جن لوگوں کے جسم میں حرارت زیادہ ہوتی ہے وہ گرمیوں میں اس کا استعمال کرکے حدت کم کر سکتے ہیں۔ ایسے لوگ جنہیں اکثر موسم گرما میں بخار کی شکایت رہتی ہو وہ اس کا استعمال لازمی کریں۔

فالسہ نظام تنفس کے بہت سے امراض کو ٹھیک کرنے کی قوت رکھتا ہے۔ اس میں وٹامن سی کی موجودگی مختلف انفیکشنز، دمہ، نزلہ زکام اور کھانسی کو ٹھیک کر دیتی ہے۔

فالسے میں قدرتی طور پر پولی فینل (Polyphenal) کی موجودگی اور اینٹی اوکسیڈنٹ ہونے کی وجہ سے یہ بہت بابرکت ہے۔ یہ بڑی ہوئی شوگر کو کنٹرول کرنے کے لیے بہت مفید ہے۔ یہ پھل ذیابطیس کے مریضوں کے لیے نعمت خداوندی ہے جو دل کھول کا اسے کھا سکتے ہیں۔

ملیریا جو مادہ مچھر کے کاٹنے سے پھیلتا ہے، ایسی صورت میں فالسہ بچوں بڑوں اور سبھی کا دوست ہے جو جسم سے اضافی گرمی کی لہریں، درد، بخار اور بے چینی کی کیفیت دور کر دیتا ہے۔

فالسے میں پوٹاشیم اور فاسفورس کی موجودگی معجزاتی طور پر ہائی بلڈ پریشر کو کنٹرول کرتی ہے۔ یہ خون میں خراب کولیسٹرول کو کنٹرول کر کے خون کے بہاؤ میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ فالسہ دل کے دورے سے بچانے کے ساتھ ساتھ دل کی کارکردگی کو بھی بہتر بناتا ہے۔

یہ زخموں اور ایگزیما کو ٹھیک کرنے میں معاون پھل ہے۔ اگر اس کے پتوں کو زخموں اور ایگزیما پر لگایا جائے تو مریض کو شفا ہوجاتی ہے۔

اس میں کیلشیم کی موجودگی ہڈیوں کی صحت کی ضامن ہے۔ یہ پھل ہڈیوں کو طاقت دے کر انہیں بھر بھرے پن سے بچاتا ہے۔

فالسہ سوڈیم کا بہت بڑا ذریعہ ہے۔ یہ الیکٹرولائیٹ اور انزائم کے درمیان توازن قائم کرتا ہے۔ اس کے علاوہ یہ اعصابی کم زوری اور خون کے نظام کو بہتر بناتا ہے۔

فالسہ نظام انہضام میں اہم کردار ادا کر کے معدہ کے فعل کو باقاعدہ بناتا ہے۔ اس کے باقاعدہ استعمال سے ڈائریا اور قے کی شکایت دور ہو جاتی ہے۔

یہ پروٹین کا بہت بڑا ذریعہ ہے۔ اس کے استعمال سے جسم کو زیادہ توانائی ملتی ہے، جس سے انسان جسمانی طور پر چست اور صحت مند رہتا ہے۔